ماہ شعبان مسلمانوں کو اس بابرکت مہینے میں چھپی ہوئی خیر کی یاد دہانی کراتا ہےاور ماہ رمضان المبارک کی آمد کی خوش خبری سناتا ہے، جس میں قرآن مجید نازل کیا گیا ہے، اور اس میں وہ رات آتی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ پس یہ ساری راتیں اور دن بہت بابرکت ہیں جو بندے کو خالق عز وجل کی اطاعت اور قربت کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔
مسلمان کو یہ معلوم ہے کہ ماہ شعبان سال کے مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ ہے” [توبہ: 36]، لیکن اس کے ساتھ اسے اس بات کا بھی احساس ہے کہ یہ مہینہ ایک خاص چیز کی وجہ سے ممتاز ہے، تو وہ اس کی آمد سے فرحت محسوس کرتا ہے اور اس کی خیر سے خوش ہوتا ہے۔ اسی چیز کی وجہ سے محقق عبداللہ حامد سمجھتا ہے کہ اس مہینے میں ایسے تربیتی مواقع ہیں جن کا خیال کرنا اور غنیمت جاننا مسلمانوں کے لیے ضروری ہے۔
ماہ شعبان کا مقام:
شعبان وہ مہینہ ہے جس میں بہت سی خیر ہے۔ اسی لیے رسول اللہ صلعم نے اس کی عبادت کو وہ اہمیت دی ہے جو اسے باقی مہینوں پر فضیلت عطا کرتی ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: "رسول اللہ صلعم اس میں اتنے روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہمیں لگتا وہ کبھی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور آپ صلعم جب روزہ چھوڑتے تو ہمیں لگتا آپ صلعم کبھی روزہ نہیں رکھیں گے، میں نے رسول اللہ صلعم کو کبھی رمضان کے علاوہ پورا مہینہ روزہ رکھتے نہیں دیکھا اور نہ کبھی شعبان سے زیادہ کسی اور مہینے میں روزہ رکھتے پایا ہے۔ [صحیح بخاری]
یہ وہ مہینہ ہے جس میں اعمال کو اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیا جاتا ہے۔ ترمذی اور نسائی میں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلعم نے فرمایا "۔۔۔۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں اللہ رب العالمین کے پاس ہمارے اعمال بھیجے جاتے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ جب میرا عمل پیش کیا جائے اس وقت میں روزے سے ہوں”۔
ماہ شعبان کی تربیتی خصوصیات:
اللہ تعالیٰ کی حیا: یہ ماہ شعبان کی پہلی تربیتی خاصیت ہے۔ جب ہم سیدنا محمد صلعم کی طرف دیکھتے ہیں ہمیں آپ صلعم اس مہینے میں جسمانی وقلبی اعمال کا کامل مجسمہ نظر آتے ہیں۔ آپ صلعم اللہ تعالیٰ کی حیا اور لحاظ میں اس قول کے مطابق ڈھل جاتے ہیں: "میری خواہش ہے کہ جب میرا عمل پیش ہو اس وقت میں روزہ دار ہوں” یہ حدیث پاک رسول اللہ صلعم کی حیا کی معراج ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ صلعم کو روزہ کی حالت میں دیکھے۔ یہی وہ اہم بات ہے جس پر مسلمان کو عمل کرنا چاہیے۔
- گناہوں کی مغفرت:
ماہ شعبان اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے جو اس نے امت محمد صلعم کو عطا کی ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے تمہارے ایام میں سے دنوں اور مہینوں کو اپنی اطاعت وقرب کے لیے خاص کیا ہے اور اس طرح اپنے بندوں پر فضل وکرم کرکے ان کے اندر عبادت میں تاثیر رکھ دی ہے۔ یہ نیک بندوں پر اپنے رب العالمین کی طرف سے تحفہ ہے، اس میں ایک بابرکت رات ہے، جو نصف شعبان کی رات ہے۔ حضور صلعم نے اس رات کی عظمت میں فرمایا ہے: "اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات میں اپنے بندوں کو پکارتا ہے اور ہر شخص کی مغفرت کرتا ہے سوائے مشرک اور جھگڑالو انسان کے”۔ یہ ہر خطا کار اور اللہ کے حق ، دین اور دعوت میں کمی کرنے والے شخص کے لیے بہت قیمتی لمحات ہیں اور ان میں دلوں کی زنگ دور کرنے کا سنہری موقع ہے۔
- نفلی اعمال واطاعت:
اگر ماہ شعبان رسول اللہ صلعم کے نزدیک روزہ رکھنے کا مہینہ ہے تو اس مہینے کے اعمال نوافل میں آتے ہیں اور شعبان چونکہ ماہ رمضان کے لیے ابتدا ہے اس لیے اس میں بھی وہی چیزیں ہیں جو ماہ رمضان المبارک میں ہیں جیسے روزہ ، قرآن اور صدقہ دینا۔
- پرورش:
جی ہاں یہ مہینہ اعمال کی پرورش، تجدید عہد اور ان کوتاہیوں کو دور کرنے کا مہینہ ہے جو مسلمان نے ماضی میں کی ہیں تاکہ بعد میں اس کے ثمرات دیکھ سکے۔ ابو بکر بلخی نے کہا: "رجب فصل بونے کا مہینہ ہے، شعبان آبپاشی کا اور رمضان المبارک فصل کاٹنے کا مہینہ ہے”۔ سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ: "ماہ شعبان قارئین کا مہینہ ہے اور جب شعبان آتا تھا حبیب بن ابو ثابت فرماتے تھے کہ یہ قارئین کا مہینہ ہے اور جب ماہ شعبان آتا تھا تو عمرو بن قیس ملانی اپنی دکان بند کرتے تھے اور قرآن مجید پڑھنے میں لگ جاتے تھے۔ پس میرے پیارے بھائی، شعبان میں اپنی فصل کا خیال رکھو اس کی آبپاشی کرو اور عہد کرو کہ کہیں خشک سالی اسے ضائع نہ کردے۔
- انسانی لاپرواہی:
اکثر لوگ ماہ شعبان میں عبادت سے غفلت برتتے ہیں، اس وجہ سے کہ یہ دو عظیم مہینوں کے درمیان آتا ہے یعنی رجب الحرام اور رمضان المعظم، اور حضور کریم صلعم نے اس بارے میں فرمایا: "لوگ اس مہینے کے متعلق غافل ہیں” اس لحاظ سے لوگ دو طبقوں میں منقسم ہیں۔ ایک وہ طبقہ ہے جس نے ماہ رجب کو عبادت، اطاعت، روزہ اور صدقات کے لیے خاص کیا۔ کچھ لوگ عبادت کے غلو میں اتنا بڑھ گئے کہ اس میں بدعات وخرافات کو بھی شامل کیا، یہاں تک کہ ان کی نظر میں رجب کی عظمت شعبان سے زیادہ ہوگئی۔
دوسرا طبقہ وہ ہے جنہیں رمضان کے علاوہ کسی اور عبادت کا معلوم نہیں ہے، وہ رمضان کے سوا کبھی اطاعت نہیں کرتے ہیں اس طرح ماہ شعبان سے لوگ غفلت میں رہ گئے ہیں۔
- ماہ رمضان کی تیاری کے لیے تربیتی رول:
ماہ شعبان ایک ربانی تربیت وتعلیم گاہ ہے۔ ایک مسلمان اس کے ذریعے اپنے آپ کو ماہ رمضان کی اطاعت وعمل کے لیے تیار کرتا ہے اور شعبان میں وہ ساری چیزیں پڑھتا ہے جو ماہ رمضان کے لیے خاص ہیں اور اس کے تمام وسائل سے فائدہ اٹھاتا ہے اور رمضان المبارک کے لیے اپنا پروگرام ترتیب دیتا ہے۔ اپنے خیر کے کاموں کی لسٹ بناتا ہے اور ماہ شعبان کو رمضان المبارک کے لیے بحیثیت تیاری کے استعمال کرتا ہے۔ اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھنے، روزہ رکھنے اور باقی ساری عبادات کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ رمضان المبارک کی تیاری کا رول ادا کرتا ہے، تاکہ ماہ رمضان کے روزوں میں مشقت اور تکلیف کم سے کم ہو، بلکہ ایک شخص پہلے سے روزے رکھتا ہوگا اور اس کا عادی ہوچکا ہوگا۔
یہ مہینہ عزم کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہے:
- کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ نیا عہد وپیمان باندھنا جائے۔
- ماہ رمضان کے دنوں کو عام ایام سے مختلف بنانا۔
- اللہ کے گھروں کی تعمیر کرنا اور ساری نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کرنا اور عبادات کی ان سنتوں کو زندہ کرنا جو بھلا دی گئی ہیں مثلاً: نماز فجر کے بعد مسجد میں قیام کرنا، یہاں تک کہ آفتاب نکل آئے، نماز کی اگلی صفوں میں شامل ہونا اور اعتکاف کی نیت سے اذان سے پہلے ہی پہنچ جانا وغیرہ۔
- روزوں کو لغو باتوں اور کاموں سے پاک رکھنا۔
- دل کی صفائی
- رمضان المبارک میں عمل صالح کرنا، اور آج ہی سے نیت کا زیادہ خیال رکھنا۔
شعبان میں اطاعت کی برکت:
ماہ شعبان میں اس مسلمان کے لیے بہت ساری خیر وبرکت رکھی گئی ہے جو اس مہینے میں اپنے نفس کو زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کے لیے وقف رکھتا ہے، اور اللہ تعالیٰ کی رحمت حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو سر تسلیم خم کردیتا ہے۔ شعبان کی روزہ داری اصل میں پریکٹس اور عادت بنانے کے لیے ہے، تاکہ ماہ رمضان میں انسان پر روزہ رکھنا مشکل نہ رہے اور وہ مشقت وتھکاوٹ سے دوچار نہ ہو۔ بلکہ ایک انسان جب ماہ شعبان کے روزے رکھے گا اور اس کا عادی ہوجائے گا تو وہ ماہ رمضان میں زیادہ قوت وتوانائی لے کر داخل ہوگا۔
ایک مسلمان کو ماہ شعبان میں بہت زیادہ نیک اعمال کرنے چاہیے جیسے قیام اللیل، تلاوتِ قرآن اور صدقہ۔ اس میں ایک مسلمان کے لیے نیکیوں میں سبقت کرنے کی ترغیب ہے اور اس کے ذریعے وہ خود کو روزوں کا عادی بناتا ہے، تاکہ ماہ رمضان میں اس کا عمل مزید نکھر کر ترقی کرے۔
علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ شعبان کے روزے باقی مہینوں سے افضل ہیں، کیونکہ یہ نفلی روزے رکھنے کا بہترین موقع ہے۔ جو رمضان کے بالکل قریبی زمانے یعنی چند روز پہلے اور بعد میں ہے اور نزدیک ہونے کی وجہ سے رمضان کے ساتھ آکر ملتا ہے ان روزوں کی حیثیت فرض روزوں کے مقابلے میں وہی ہے جو سنتوں کی حیثیت فرائض کے مقابلے میں ہے جو پہلے اور بعد میں ادا کی جاتی ہیں۔ اس طرح یہ روزے فضیلت میں فرض سے مل جاتی ہیں اور فرائض کی کمیاں دور کرتے ہیں۔
لڑائی جھگڑے ختم کرنے کا موقع:
ماہ شعبان اللہ تعالیٰ کے بہترین مہینوں میں سے ایک ہے۔ حضور صلعم نے اس مہینے کو بڑی اہمیت دی ہے اور اس درجہ اہتمام کیا ہے کہ اسے لڑائی جھگڑے ختم کرنے کا حوالہ قرار دیا ہے اور اس مہینے میں لڑائی کرنے والوں کو سخت سزا سنائی ہے، کہ ان کے اعمال لٹکے رہتے ہیں اور اللہ تک نہیں پہنچتے ہیں۔
ایک حدیث میں رسول اللہ صلعم فرماتے ہیں، جسے ابنِ ماجہ، طبرانی اور دوسروں نے روایت کیا ہے کہ: "اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو اپنے بندوں کو پکارتا ہے اور سارے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے، سوائے مشرک اور جھگڑالو انسان کی” [البانی نے اسے صحیح کہا ہے]۔
یہ عجیب معاملہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کچھ لوگ نماز، روزہ اور فرائض بجا لانے میں بڑے حریص اور چاک وچوبند ہیں، نفلی عبادات میں بڑا شوق و ذوق دکھاتے ہیں، لیکن اپنے ملازموں اور غلاموں سے اچھے تعلقات اور اخلاق سے پیش نہیں آتے ہیں اور انہیں اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔
اس بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "اللہ سے ڈرو اور آپسی تعلقات کی اصلاح کرو” [انفال: 1]، اور اللہ فرماتا ہے: "مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں پس اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ” [الحجرات: 10] اور فرمایا: ” صلح کرنا سب سے بڑی خیر ہے” [النساء: 128]
ہم شعبان میں غفلت سے کیسے بچیں؟
ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم ماہ شعبان میں ہیں، جو ماہ رمضان تک پہنچنے کے لیے ایک دروازے جیسا ہے۔ ہوسکتا ہے ہمیں یہ موقع دوبارہ نصیب نہ ہو، اس لیے ہمیں چاہیے کہ ماہ شعبان میں درج ذیل باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں:
- سب سے پہلی چیز حقیقی توبہ ہے۔ گناہوں، معصیت اور برائیوں کو چھوڑنا، اللہ کی طرف رجوع کرنا اور زندگی کے نئے، صاف وشفاف صفحے کا آغاز کرنا۔
- اس دعا کی کثرت کرنا ” ے اللہ ہمیں ماہ رمضان میں پہنچا دے” کیونکہ یہ ایمانی اور روحانی تیاری میں سب سے قوی معاون ثابت ہوگا۔
- شعبان میں روزوں کی کثرت کرنا، نفس کی تربیت کرنا اور آنے والے مبارک مہینہ کے لیے استعداد بڑھانا۔ افضل یہ ہے کہ روزہ ان دو طریقوں میں سے کسی ایک طریقہ پر ہو: یا تو شعبان کے پہلے نصف کے مکمل روزے رکھے جائیں، یا پھر ہر ہفتہ میں سوموار اور جمعرات کے روزے، اس کے علاوہ تیرہویں، چودھویں اور پندرھویں تاریخ کے روزے رکھے جائیں۔
- خود کو قرآن کے سانچے میں ڈالنے کی کوشش کرنا، اور ماہ رمضان میں مکمل طور پر اسی کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے پہلے سے تیاری کرنا، اس طرح کہ ماہ شعبان میں ہر دن قرآن پاک کےایک جز سے زیادہ حصے کی تلاوت کرنا اس کے ساتھ اس میں تدبر اور عمل کرنے کے لیے وقت صرف کرنا۔
- آج ہی سے ہر رات نماز عشاء کے بعد دو رکعت پڑھ کر قیام اللیل کا مزہ چکھ لیں اور سحری کے وقت فجر سے پہلے دو رکعت پڑھ کر تہجد اور مناجات کا مزہ دیکھ لیں۔ یہ عمل ہفتے میں کم سے کم ایک بار کریں۔
- ذکر کی حلاوت چکھ کر زمین پر جنت ارضی کو محسوس کریں۔ صبح وشام کی دعائیں اور اذکار نہ بھولیں۔ دن اور رات کے اذکار اور ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی ذکر کریں۔
- روزوں کے احکام کا مکمل مطالعہ کریں ( کم سے کم شیخ سید سابق کی فقہ السنہ پڑھیں)۔
- بعض دلوں میں رقت پیدا کرنے والی کتابوں کو پڑھیں، جو نفس کی تیاری میں مدد کرتی ہیں اور دل کو صاف کرتی ہیں۔
- گھر کے ماحول کو بیوی بچوں کے ساتھ مل کر ماہ رمضان کے حوالے سے تیار کریں اور ماہ رمضان کے متبرک دنوں کو باقی عام دنوں سے زیادہ اہمیت دیں۔
- مسجدوں کی مرمت کریں اور ساری نمازیں باجماعت پڑھیں اور بھولی ہوئی عبادات کی سنتوں کا احیاء کریں جیسے: ( نماز فجر کے بعد طلوعِ آفتاب تک مسجد میں قیام کرنا، اور نماز کی پہلی صفوں میں جگہ ڈھونڈنا اور اعتکاف کی نیت کرکے اذان سے پہلے مسجد میں پہنچ جانا وغیرہ)۔
آخری بات
یقیناً ماہ شعبان ایک مسلمان کو موقع دیتا ہے کہ وہ اللہ کے سامنے پھر سے توبہ کرے اور اس کی طرف ذلیل وعاجز بن کر اور عفو و درگذر کی طلب لے کر بڑھے۔ یہ مہینہ آتا ہے اور ایک مسلمان کو نزول قرآن کے مہینے کے حوالے سے بہترین تربیت کرکے اور فرمانبرداری وعمل سکھا کر چلا جاتا ہے، جس میں عمل واطاعت کو بڑھایا جاتا ہے، جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کیے جاتے ہیں۔
مآخذ وحوالہ جات:
الشافعی: کتاب الام، ص 1264
ماہ رجب فصل بوئی کا مہینہ https://bit.ly/35VwFTj.
ماہ شعبان پودے کی پرورش کا مہینہ .
ماہ شعبان کی کیا فضیلت ہے ؟.
مترجم: سجاد الحق