بچیوں کو گھروں میں جذباتی خالی پَن سے بچانے کے تربیتی وسائل
بہت سے ایسے عوامل ہیں جو مکڑی کے جالے کی طرح گھر کو ایک نازک اور کمزور وجود میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، جن میں سب سے نمایاں جذباتی خالی پن ہے جو بچوں کو متاثر کرتا ہے، خاص طور پر بچیوں (لڑکیوں) کو جو ایک خاص فطرت کی حامل ہوتی ہیں، اور ان کے جذبات و احساسات کو ہمیشہ نرمی سے سننے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ نازک ہوتی ہیں اور جذباتی طور پر اجنبیت محسوس کر رہی ہوتی ہیں، جو انہیں مجبور کرسکتا ہے کہ وہ نرمی اور اپنائیت کے احساس کو گھر سے باہر ڈھونڈنے کی کوشش کریں، چنانچہ اس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جذبات بڑھتی عمر کے بچے کی نفسیات میں ایک وسیع جگہ رکھتے ہیں اور اس کی شخصیت کی تشکیل اور تعمیر میں ان کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔ محبت اور شفقت سے بچہ صحت مند اور جسمانی طور پر تندرست و توانا ہو جاتا ہے اور وہ خوب پروان چڑھتا ہے۔ اگر اس کی نشوونما کے مراحل میں اس پہلو کو مدنظر رکھا جائے تو وہ ایک تندرست، صحت مند اور متوازن انسان بن کر ابھرتا ہے۔ اور اگر یہ جذباتی تسکین نہ ہو تو بچہ محرومی کا احساس لیے بڑا ہو جاتا ہے، چنانچہ اس کیفیت کا سب سے زیادہ اثر بچیوں پر پڑتا ہے۔ نتیجتاً وہ ڈپریشن کا شکار ہوکر افسردہ ہو جاتی ہیں اور شدید انحراف کا شکار ہو جاتی ہیں۔
جذباتی خالی پَن کا مفہوم:
جذباتی خالی پن کی اصطلاح سے مراد وہ نفسیاتی اور جذباتی کیفیت ہے جب ایک شخص اپنے جذبات کے اظہار کیلئے یا اپنی اہمیت اور اپنے تئیں دوسروں کے جذبات کو محسوس کرنے یا اسے سمجھنے کے معاملے میں خالی پن یا خلا محسوس کرتا ہے۔ اس سے مراد وہ خالی پن بھی ہے جو ایک فرد اس وقت محسوس کرتا ہے جب اسے کوئی ایسا شخص نہ ملے جو اس پر نرمی، شفقت و محبت بھرے جذبات کی بارش کرے۔ یہ اسے اپنی اہمیت اور خودی کا احساس دلاتا ہے۔
بعض لوگ اسے ایک ایسی حالت کے طور پر دیکھتے ہیں جو مرد یا عورت دونوں کو زندگی کے تمام مراحل میں متاثر کرتی ہے۔ خاص طور پر عنفوان شباب میں، جب وہ زیادہ حساس ہوتے ہے۔ یہ جذباتی کمی اور ضرورت کی حالت ہوتی ہے، جس میں ایک شخص اپنے خاندان، دوستوں، یونیورسٹی کے ساتھیوں، اور تمام جاننے والوں کے درمیان خود کو الگ تھلگ محسوس کر رہا ہوتا ہے، یہ تنہائی، خالی پن، اور جینے کی خواہش ختم ہونے جیسے احساسات کا تجربہ کر رہا ہوتا ہے، اور ان چیزوں کے لیے انتہائی حساسیت کا تجربہ کرتا ہے جن کا حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ وہ یہ بھی محسوس کررہا ہوتا ہے کہ وہ اپنے آس پاس کے لوگوں کے لئے غیر اہم ہے۔
لڑکیوں میں جذباتی خالی پن کی وجوہات:
بچیوں (لڑکیوں) کو اپنے والدین کی طرف سے پیار، محبت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن جب گھر کے لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہوں یا جب دونوں والدین اپنے اپنے تئیں مصروف ہوں تو لڑکی جذباتی خالی پن اور رویے میں عدم استحکام کی کیفیت محسوس کرتی ہے، جو اس کی شخصیت کو متاثر کر سکتی ہے۔ خالی پن کے اس احساس کی کئی وجوہات ہیں، بشمول:
لڑکیوں کی اخلاقی، دینی اور تعلیمی تربیت میں نمایاں کوتاہیاں کرنا۔
والدین اور لڑکی کے درمیان جذباتی خلیج، خاص طور پر نازک اوقات میں جب اسے اخلاقی مدد اور سپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے، اور وہ آزادانہ طور پر اس کا اظہار کرنا چاہ رہی ہوتی ہے۔
اچھے اور صالح دوستوں کی غیر موجودگی لڑکی کو ایسے صدموں سے دوچار کرتی ہے جو اسے شدید متاثر کر سکتے ہیں۔
جنس مخالف سے محبت کی عدم موجودگی، یہ ایسی چیز ہے جس کی شریعت نے اپنے دائرہ کار میں دین کے اصولوں کی خلاف ورزی کیے بغیر اجازت دی ہے۔
خواہش کی عدم موجودگی جو لڑکی کو اچھی صحبت (کمپنی) کا انتخاب کرنے پر مجبور کرتی ہے، جو ایک لڑکی کو مختلف حالات میں آسانی اور سکون کے ساتھ برتاؤ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
رسم و رواج اور دیکھا دیکھی جو لڑکیوں پر دباؤ ڈالتی ہے اور ان میں عدم برداشت کی کیفیت پیدا کرتی ہے۔
لڑکی کے حقوق کو تسلیم نہ کرنا اور ان کی تذلیل کرنا، خواہ اس کے والدین کی طرف سے ہو یا اس کے بھائیوں کی طرف سے، جہاں ہر چیز مردوں کے لیے جائز ہو اور عورتوں کے لیے ممنوع۔
والدین کا اپنی بیٹیوں کی زندگیوں اور ان کے اسرار اور مسائل و مشکلات سے ناواقف ہونا۔
خاندانی ٹوٹ پھوٹ، جو خاندان کے خاتمے، لڑکیوں کی نقل مکانی، اور برے پارٹنرز کا شکار ہونے کا باعث بنتی ہے۔
میڈیائی ڈراموں (سیرئیلز) اور فلموں کا اثر لڑکی کی جذباتی خشکی کو بڑھا سکتا ہے کیونکہ ان میں اکثر ایسے مناظر دکھائے جاتے ہیں جن کا حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
جذباتی خالی پَن کے مظاہر:
اگر کسی لڑکی کو اپنے خاندان میں یا اس کے دوستوں کے درمیان جذباتی خالی پن کا سامنا ہو، تو کچھ ایسے مظاہرہیں جن کے ذریعے اس حالت کا پتہ لگایا جاسکتا ہے، جن میں سب سے نمایاں یہ ہیں:
اپنے گھریا دوسرے لوگوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں بے چینی اور تناؤ محسوس کرنا۔
تنہائی، لوگوں سے الگ تھلگ رہنا، دوسروں سے بات نہ کرنا۔
اپنی ظاہری شکل و صورت کا خیال نہ رکھنا اور اس کی پرواہ نہ کرنا اور حفظان صحت کا خیال نہ رکھنا۔
لڑکی کا اپنے گھر سے باہر اپنے جذباتی خالی پن کا مداوا کرنے کے لیے کسی کو تلاش کرنا۔
بے حد بوریت محسوس کرنا ، غیر اطمینانی کیفیت کا ہونا اور کسی بھی چیز سے لاتعلق محسوس کرنا۔
ان دوستوں سے تعلق جوڑنا جن سے آپ جذباتی طور پر اطمینان محسوس کرتے ہیں، مگر ان کے اخلاق و کردار پر آپ غور نہیں کرتے، جس کے نتیجے میں انحراف ہوسکتا ہے۔
تحفظ کے وسائل و ذرائع:
چونکہ ہر بیماری کا علاج ممکن ہے، اسی طرح گھروں کے اندر لڑکیوں میں جذباتی خالی پن کے مسئلے کا علاج ان طریقوں سے ممکن ہے:
اللہ کی ذات کے ساتھ ان کے تعلق کو مضبوط کرنا اور انہیں ان کے دین کے ساتھ اچھی طرح سے جوڑنے اور اس کے فریم ورک کے اندر رہنے کے لیے تیار کرنا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "وہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لے آئے تھے اور ہم نے ان کو ہدایت میں ترقی بخشی تھی ” [سورۃ الکہف: 13]۔ قرآن کریم ہمیں حضرت لقمان کا ایمان افروز قصہ سناتا ہے جب وہ اپنے بیٹے سے مخاطب ہوکر اسکی تربیت کر رہا ہوتا ہے: "بیٹا! خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، حق یہ ہے کہ شرک بہت بڑا ظلم ہے” [لقمان: 13]۔
لڑکی کو اس بیماری کا شکار نہ ہونے کی مسلسل تربیت دینا اور اسے یہ سمجھانا کہ شاید یہ آزمائش خدا کی طرف سے ہے اور اسے اپنے گھر والوں کی مدد سے اس جذباتی خشکی پر قابو پانا چاہیے جو اسے متاثر کرتی ہے۔
والدین بالخصوص والد کا اپنی بیٹیوں کی معاونت کرنا کہ وہ اپنے اوقات کو مفید اور کارآمد کاموں میں گزاریں، اور یہ کہ انہیں تنہا نہ چھوڑیں، اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں ان کی مدد کریں، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے کہ: "کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے؟” پس بالا و برتر ہے اللہ، پادشاہ حقیقی، کوئی خدا اُس کے سوا نہیں، مالک ہے عرش بزرگ کا ” [سورة المؤمنون: 115-116]۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی طرف لوگ بالکل بھی توجہ نہیں کرتے: صحت اور فراغت“ (احمد و بخاری)۔
لڑکیوں کے جذبات کا احترام کرنا، ان کی بات اچھی طرح سننا، اسے اس کے رویے پر نہ ڈانٹنا، اور ان کے مسائل سے حکمت کے ساتھ نمٹنا جب تک کہ وہ اپنے دل کی بات اپنے والدین پر پوری طرح ظاہر نہ کردیں۔ ہم نے یہ طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا ہے۔ رافع بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور ایک لڑکا دونوں مل کر اپنے یا انصار کے کھجور کے درخت پر پتھر مار رہے تھے، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے! ( ابن کاسب کا قول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: میرے بیٹے!) تم کیوں کھجور کے درختوں پر پتھر مارتے ہو؟، رافع بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں ( کھجور ) کھاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: درختوں پر پتھر نہ مارو جو نیچے گرے ہوں انہیں کھاؤ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: اے اللہ! اسے آسودہ کر دے” [احمد، ابوداؤد و ابن ماجہ]۔
والدین کو اپنے بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی جذباتی طور پر مطمئن کرنا چاہیے، خاص طور پر لڑکیوں کو- تاکہ وہ جذباتی طور پر خالی پن یا پیار سے محروم نہ ہوں، اسی لیے اسلام نے بچے کو دودھ پلانے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ کیونکہ بچہ اپنی ماں کا دودھ پینے کے ساتھ ساتھ، اس کا پیار، اس کی شفقت، نرمی کو بھی پاتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’جو باپ چاہتے ہوں کہ ان کی اولا د پوری مدت رضاعت تک دودھ پیے، تو مائیں اپنے بچوں کو کامل دو سال دودھ پلائیں‘‘ [البقرۃ: 233]۔
باپ اور ان کی بیٹیوں کے درمیان مستقل مکالمہ (بات چیت) ایک ایسی چیز ہے جو دونوں فریقوں کے درمیان محبت کو تقویت دیتا ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ یہ پرسکون ماحول میں ہو اور عقلی بنیادوں پر ہو، اور اس میں ہر وہ چیز شامل ہو جس کی طرف یہ آیت اشارہ کر رہی ہے۔ چنانچہ ارشادِ باری ہے: "اے نبیؐ، اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دو حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ، اور لوگوں سے مباحثہ کرو ایسے طریقہ پر جو بہترین ہو” [سورة النحل: 125]۔
ان کو حقیر نہ سمجھنا اور نہ ہی ان کا مذاق اڑانا، اس طرح وہ خود کو اپنے اردگرد کے لوگوں سے الگ تھلگ کر لیں گی، خاص طور پر اپنے قریبی لوگوں سے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے "نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں” [الحجرات:11]۔
اپنی نگاہیں نیچی کرنے کے لیے،انہیں اچھی طرح اٹھانا اور اس کی فضیلت اور اجرعظیم پر زور دینا، انہیں ان محرکات سے دور رکھے گا جو وہ سنتے یا دیکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "اے نبیؐ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ اُن کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس سے باخبر رہتا ہے۔ اور اے نبیؐ، مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں” [النور: 30-31] اور ابن بریدہ سے روایت ہے اپنے والد کی سند سے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "اے علی، اجنبی عورت پر نگاہ پڑنے کے بعد دوبارہ نگاہ نہ ڈالو۔ کیونکہ تمہارے لئے تو پہلی نگاہ جائز ہے لیکن دوسری نگاہ جائز نہیں ہے۔” (احمد و ترمذی)۔
ان کی مستقل نگہبانی کرنا اور انہیں بری صحبت سے بچانا جو کہ کسی بھی لڑکی کو تباہی کے راستے پر لے جا سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ” ظالم انسان اپنا ہاتھ چبائے گا اور کہے گا "کاش میں نے رسول کا ساتھ دیا ہوتا، ہائے میری کم بختی، کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا، اُس کے بہکائے میں آ کر میں نے وہ نصیحت نہ مانی جو میرے پاس آئی تھی، شیطان انسان کے حق میں بڑا ہی بے وفا نکلا” اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔ لہٰذا تم میں سے ہر ایک دیکھے کہ وہ کس کو اپنا دوست بناتا ہے۔” ( احمد و ابوداؤد)۔
جذباتی خلا کے علاج میں لڑکیوں کا کردار:
لڑکیوں میں جذباتی خالی پن کا علاج صرف والدین یا رشتہ داروں کی ذمہ داری نہیں ہے، بلکہ لڑکیوں کا بھی اس میں اہم کردار ہے، مثلاً:
لڑکی خدا کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کی خواہش مند ہو نیز اپنے آپ کو بلند مقام پر فائز کرنے کے لیے امہات المؤمنین اور صحابیات کی سوانح حیات کو پڑھنا اپنا معمول بنائے۔
لڑکی کو اپنے جذبات کو سمجھنا چاہیے اور شریعت کے مطابق ان پر قابو پانا چاہیے، اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اسے کسی بھی وقتی یا پریشان کن تعلق کو قبول کر کے اس خلا کو پر کرنے کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔
فرصت کے لمحات میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں صرف کرنا، وغیرہ
اچھی صحبت (کمپنی) کے ساتھ وقت گزارنا، مفید اور فائدہ مند چیزوں کے بارے میں بات کرنا، یا اچھے اخلاق کو فروغ دینا۔
رضاکارانہ طور پر خیر اور بھلائی کے کاموں میں حصہ لینا۔ یہ سرگرمیاں فخر کے احساس پختہ کرنے، خرچ کرنے اور مثبت انداز میں جذبات کا اظہار کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہیں۔
بچوں خصوصاً بچیوں اور لڑکیوں کے ساتھ جذباتی خالی پن انہیں تکلیف اور شرمندگی سے دوچار کرتا ہے اور انہیں برے راستے پر لے جا سکتا ہے، اس لیے والدین اور ماؤں کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر فوری توجہ دیں، اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھیں، ان پر پیارو محبت بھرے الفاظ اور حسن سلوک کی بارش کریں، اور ان کی ضروریات کو پورا کریں۔ قبل اس کے کہ وہ ان کے ہاتھ سے نکل کر گھر سے باہر کسی غیر کی بات پر کان دھریں جو انہیں جہنم کی طرف دھکیل کر لے جائے۔
ماخذ اور حوالہ جات:
- النجاح نت: الفراغ العاطفي: تعريفه، وأسبابه، وأهم طرق تجاوزه۔
- شيرين الكردي: أسباب وعلاج الحرمان العاطفي عند الأطفال، 13 مارس 2021
- ريهام عبد الناصر: مفهوم الفراغ العاطفي وطريقة علاجه، 11 ديسمبر 2021
- سمر عادل: علامات الشعور بالفراغ العاطفي وهل يمكن أن يؤثر على شخصيتك؟: 8 أغسطس 2022
- ندى سمير: الأسباب والعلاج.. حكايات الفتيات مع الفراغ العاطفي، 1 أغسطس 2019م
- بدر عبد الحميد هميسه: الفراغ العاطفي عند الشباب، 29 مارس 2016
- عيد محمد: كيفيّة إشباع الفراغ العاطفي ونصائح ملء الفراغ العاطفي، 26 يونيو ۔2020-
مترجم: عاشق حُسین پیر زادہ