بعض سماجی حالات کی وجہ سے گھبراہٹ محسوس کرنا معمول کی بات ہے، لیکن سوشل فوبیا (اجتماعی اضطراب) اور تناؤ کی صورت میں، ایک شخص شدید گھبراہٹ، انتہائی الجھن اور شرمندگی محسوس کرتا ہے۔ اسے یہ خوف لاحق ہوتا ہے کہ دوسرے اس کے بارے میں غلط رائے قائم کرکے اس کے حق میں منفی طرز عمل اختیار کریں گے۔
یہ خوف اکثر امتحانات یا عوامی مقامات پر کھانے پینے کے دوران، یا اجنبی اور با اثر لوگوں کے ساتھ بات چیت کے دوران محسوس ہوتا ہے، کیونکہ اضطراب میں مبتلا افراد ایسے حالات سے بچنے کی حتی الامکان کوشش کرتے ہیں یا جب وہ انتہائی خوف کی حالت میں ہوتے ہیں تو اسے برداشت کرتے ہیں۔ چونکہ یہ عارضہ ابتدائے عمر میں شروع ہو جاتا ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے، اس لیے اس کی وجوہات، علامات اور علاج کے طریقے جاننا بہت ضروری ہیں۔
سوشل فوبیا یا اجتماعی اضطراب کی تعریف:
سوشل فوبیا یا اجتماعی اضطراب، جسے اجتماعی و سماجی انتشار یا خرابی کے طور پر جانا جاتا ہے، ایک قسم کی خرابی ہے جو سماجی ترتیبات میں تشویش یا خوف کا باعث بنتی ہے۔ یہ سماج کے اندر واضح اور نمایاں خوف کی حالت ہے جس کی وجہ سے ایک فرد پر تناؤ اور الجھن کے واضح آثار ظاہر ہو جاتے ہیں۔
اس عارضے میں مبتلا افراد کو عام طور پر نئے لوگوں سے ملنے، اجتماعی محفلوں میں شرکت کرنے اور دوسروں سے بات کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور یہ عارضہ روزمرہ کی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتا ہے اور اس کا مریض مسلسل بے چینی محسوس کر رہا ہوتا ہے۔
اجتماعی اضطراب زیادہ تر نفسیاتی عوارض کی ہی ایک قسم ہے، تاہم، اس عارضے سے نکلنا ممکن ہے بشرطیکہ متاثرہ شخص اس کی وجوہات اور علامات کو سمجھنے کا فیصلہ کرے اور علاج کے طریقوں پر عمل کرے۔
سوشل فوبیا یا اجتماعی اضطراب کے أسباب:
بہت سے اسباب ہیں جو اجتماعی اضطراب میں مبتلا ہونے کا باعث بنتے ہیں، جو کہ جینیاتی، حیاتیاتی، جسمانی،عملی اور تربیتی الغرض مختلف اقسام کے ہو سکتے ہیں، جیسے:
- خاندانی تاریخ (Family History): کوئی بھی ایسا فرد اجتماعی اضطراب کا شکار ہو سکتا ہے یا اس عارضے میں مبتلا ہو سکتا ہے اگر اس کے گھر کا کوئی فرد اس مرض کا شکار ہو۔ کیونکہ انسانی دماغ کا وہ حصہ جو انسانوں میں خوف کے ردعمل کو کنٹرول کرتا ہے، اس میں موجود Nerve کی ہائپر ایکٹیویٹی کا باعث بنتا ہے۔
- گھر کا ماحول: اجتماعی اضطراب کا باعث گھر کا ماحول بھی بن سکتا ہے۔ اگر خاندان میں لڑائی جھگڑے، بدسلوکی، غنڈہ گردی کی فضا ہو تو وہ بچوں کے لیے شرمندگی اور انتشار کا باعث بن سکتا ہے۔
- دماغ کی ساخت اور بناوٹ: دماغ کا ایک حصہ جسے amygdala کہا جاتا ہے، جو کہ خوف اور انتشار کے ردعمل کو کنٹرول کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ جن لوگوں میں دماغ کا یہ حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے ان میں خوف کا رد عمل زیادہ سخت ہوتا ہے، نتیجتاََ ان میں اجتماعی انتشار اور بے چینی کی کیفیت زیادہ ہوتی ہے۔
- موڈ: ایک انسان کا موڈ اس کے ذہنی تناؤ اور انتشار کو کم کرنے کی صلاحیت کہتا ہے۔ بالخصوص وہ لوگ کہ جو اجتماعی اضطراب کے شکار ہوں۔
سوشل فوبیا یا اجتماعی اضطراب و انتشار کی علامات:
اجتماعی اضطراب کی علامات یہ ہیں:
- ان حالات کا خوف جس میں دوسرے لوگ متاثرہ شخص کے بارے میں منفی فیصلہ کرتے ہیں۔
- اپنی شرمندگی اور اہانت کے بارے میں بہت زیادہ فکرمند ہونا۔
- شرمندگی کے خوف سے کام کرنے یا دوسروں سے بات کرنے سے گریز کرنا۔
- ایسے حالات سے اجتناب کرنا جن میں ایک مضطرب شخص لوگوں کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہو۔
- کسی پیش آمدہ واقعہ یا سرگرمی کے بارے میں فکر مندی جس سے متاثرہ شخص کا واسطہ پڑا ہو۔
- کسی بھیڑ بھاڑ والی محفل یا اجتماع میں شرکت کے دوران خوف اور اضطراب کی کیفیت طاری ہونا۔
- کسی منفی تجربے کی وجہ سے بدترین ممکنہ نتائج کی توقع کرنا جس سے متاثرہ شخص کو سماجی زندگی میں واسطہ پڑتا ہے۔
- اجنبی لوگوں سے تعامل یا بات کرنے میں انتہائی خوف محسوس کرنا۔
- اس بات کا ڈر کہ دوسرے اس کی پریشانی کو محسوس کریں گے۔
- جسمانی علامات کے ظاہر ہونے کا خوف کہ جن سے انتشار کی کیفیت ظاہر ہوتی ہے، جیسے چہرے کا سرخ ہونا، پسینہ آنا، کپکپی طاری ہونا، وغیرہ۔
- چہرے کا سرخ ہونا، دل کی دھڑکن تیز ہونا، کانپنا، پسینہ آنا، پیٹ میں خرابی یا متلی، سانس لینے میں دشواری، اور چکر آنا یا ہلکا سردرد محسوس کرنا۔
- شدید اضطراب و انتشار کا ظہور کہ جس پر قابو ممکن نہ ہو،جو اس طرح کے شخص کو کسی بھی وقت لاحق ہوتا ہے، چاہے وہ مجمع میں ہو یا اجنبی لوگوں کے ساتھ ۔
- برا ظاہر ہونے، یا طنز یا تنقید کا نشانہ بننے کا خوف۔ یہ اسے ان تعاملات سے پرہیز کی کوشش کرنے یا جتنی جلدی ممکن ہو اجتناب کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
- اکثر اوقات بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے پرہیز کرنا، جہاں لوگ بڑے گروپس کی شکل میں جمع ہوتے ہیں یا بڑے بڑے پروگرام منعقد ہوتے ہیں جو کہ ہمیں اجتماعی اضطراب میں مبتلا شخص کے حالات کا پتہ دیتے ہیں۔
ممکنہ تربیتی علاج:
اجتماعی اضطراب کا علاج بہت سے تربیتی ذرائع سے ممکن ہے، جن میں چند ایک ذرائع یہ ہیں:
تعلیم: تعلیم اجتماعی اضطراب اور اس سے نمٹنے کے طریقے کو سمجھنے میں مدد کر سکتی ہے، اور ماہرین تعلیم اس رویے کی خرابی، اس کی وجوہات، علامات اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
آگاہی: والدین اور اساتذہ کے لیے اجتماعی اضطراب سے آگاہی حاصل کرنا بہت ضروری ہے، تاکہ وہ اس کی علامات کو پہچان سکیں اور مناسب حل تلاش کر سکیں۔
بروقت تدارک: اس اضطراب کا فوری علاج کرنے کے لیے بر وقت مداخلت ضروری ہے، کیونکہ اس سے ممکن ہے کہ اس بیماری کو بھرپور نشونما پانے سے پہلے روکا جائے۔
اجتماعی مدد: یہ اس خرابی کی علامات کو کم کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔
منصوبہ بندی: منصوبہ بند طریقے سے اجتماعی اضطراب، خوف اور تناؤ سے آہستہ آہستہ چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔
سادہ شروعات کریں: بڑے اہداف کی طرف نہ جائیں۔ اس طرح کریں کہ پہلے فرداََ فرداََ اجنبی لوگوں سے ملا جائے اور پھر آہستہ آہستہ بڑی محفلوں میں شرکت کی جائے، تاکہ اس مرض پر قابو پانا ممکن ہو۔
خود ملامتی سے پرہیز: اکثر اوقات لوگوں کی باتیں سن کر انسان اس کا عادی ہو جاتا ہے۔
منفی خیالات سے پرہیز کرنا: یہ اس طرح ممکن ہے کہ منفی خیالات کو کاغذ پر لکھ کر ریکارڈ کیا جائے، پھر ان کے بالکل الٹ مثبت خیالات کو ضبط تحریر میں لایا جائے اور ان کی مشق کی جائے۔
حواسِ خمسہ کا استعمال میں لانا: نظر، آواز، بو، اور ذائقہ، کیونکہ آنکھیں جب کسی پسندیدہ چیز کو دیکھتی ہیں یا ہم کسی مخصوص خوشبو کو سونگھتے ہیں تو انسان پرسکون ہو جاتا ہے اور تناؤ کی کیفیت ختم ہو جاتی ہے۔
اجتماعی مہارت کی تربیت: یہ دوسروں کے ساتھ مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے کے لیے ضروری اوصاف کی تربیت کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
Cognitive Behavioral Therapy: یہ اضطراب و انتشار سے متعلقہ خیالات اور طرز عمل کو تبدیل کرنے میں مدد دیتی ہے۔
خاندانی اور گھریلو تقریبات میں شرکت: خاندان، رشتہ داروں یا دوستوں کی سطح پر سماجی تقریبات میں شرکت کرنا اور وہاں لوگوں سے گُھل ملنا اس عارضے کے علاج کے لیے بہت اہم ہے۔
ورزش کرنا: ورزش اضطراب اور تناؤ کی کیفیت کو کم کرنے میں بہت ہی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
خوب محنت سے پڑھائی کرنا: اس سے مختلف حالات میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور استحکام میں مدد ملتی ہے۔
آہستہ آہستہ لمبی سانس لینے کی ورزش کرنا: یہ ورزش آرام دہ پوزیشن میں بیٹھ کر، کندھوں کو ڈھیلا کرکے، ایک ہاتھ پیٹ پر اور دوسرا سینے پر رکھ کر، اور ناک کے ذریعے آہستہ آہستہ سانس لینے سے انجام دی جاتی ہے، جس سے تناؤ میں کمی آتی ہے۔
ڈاکٹر یا ماہر امراضِ دماغ کی صلاح لینا: اگر سابقہ تربیتی ہدایات پر عمل پیرا ہونے کے باوجود اضطراب میں کمی واقع نہ ہوئی تو پھر ڈاکٹر کی صلاح لینا ضروری ہے۔
اجتماعی انتشار ایک نفسیاتی عارضہ ہے جو سماجی حالات یا معاشرتی تعاملات میں شدید خوف کا باعث بنتا ہے۔ یہ شدید جسمانی اور جذباتی علامات کا باعث بن سکتا ہے، جیسے دھڑکن تیز ہونا، پسینہ آنا، اور الجھاؤ۔ جو کہ کسی بھی فرد کی زندگی کو منفی طور پر متاثر کر سکتا ہے، یا اسے تنہائی کا شکار بنا سکتی ہے۔ لہٰذا، اسے کنٹرول کرنے کے لیے اگر بروقت اس کا علاج نہ کیا جائے تو اس سے متاثرہ شخص تعلیم کے حصول اور بہت سے روزگار کے مواقع سے ہاتھ دھو سکتا ہے۔
مصادر ومراجع:
1. موقع الجزيرة: علامات على أنك تعاني من الرهاب الاجتماعي.. كيف تميزه عن الخجل أو الانطوائية؟
2. رانية الرايقي: دراسة تحليلية لمشكلة الرهاب الاجتماعية لدى عينة من طالب المدارس الثانوية.
3. موقع الميادين: الرهاب الاجتماعي: مشكلة يمكن معالجتها!
4. د. أميرة الدق وآخرون: العلاج المعرفي – السلوكي لعينة من حالات الرهاب الاجتماعي عن
5. طریق تنمیة فعالیة الذات.
6. سمية مبارك الشريف: مشكلة الرهاب الاجتماعي
مترجم: عاشق حسین پیرزادہ