تعلیمی مضمون تیار کرنے کی صلاحیت تدریسی مہارتوں میں سے ایک اہم ترین مہارت ہے جس سے مربی کو اچھی طرح واقف اور ماہر ہونا چاہیے۔ مربی کو اپنی تدریسی اور تربیتی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل تربیت حاصل کرنا اور اپنے علم و فن میں اضافہ کرنا ضروری ہے تاکہ طلبہ پر تعلیمی اثر ڈال سکے اور اپنے فرائض کامیابی سے انجام دے سکے۔ یقیناً ایک استاد ہی تعلیم و تربیت کے عمل کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔
تعلیمی مضمون تیار کرنے کے مراحل:
تعلیمی مضمون تیار کرنے کا عمل تین اہم مراحل سے گزرتا ہے: تیاری، عملدرآمد، اور جائزہ۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
پہلا مرحلہ، تیاری: یہ ہر اس چیز کی تیاری ہے جو مطلوبہ تعلیمی مضمون کے مقصد کو پورا کرے۔ اس میں دو قسم کی تیاری شامل ہے: ذہنی تیاری اور تحریری تیاری۔
ذہنی تیاری میں استاد (پیش کنندہ) مضمون کے حقائق، نقلی اور عقلی دلائل، اس کے اخلاقی اقدار، عملی مظاہر، مہارتیں اور تعلیمی سرگرمیاں حاصل کرتا ہے۔ یہ سب کچھ سبق کے مواد کا گہرائی سے مطالعہ کر کے، اہداف اور متعلقہ سرگرمیوں کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔
یہ تیاری مضمون کی بہترین پیشکش کے لیے سب سے اہم ہے، یہ اس عمارت کی بنیاد کی مانند ہے جس پر پوری تعمیر کھڑی ہوتی ہے۔ اس کے مندرجہ ذیل فوائد ہیں:
- مواد پر عبور
- خود اعتمادی
- پیشکش میں توانائی
- طلبہ کی شمولیت
- اہداف کا بہترین حصول
تحریری تیاری ذہنی تیاری میں حاصل کردہ معلومات کی منصوبہ بندی ہے۔ اس منصوبہ بندی کے تین اہم عناصر ہیں:
- سبق یا مضمون میں حاصل کرنے والے سلوکی اہداف لکھنا: (علمی – جذباتی – مہارتی)
- عملدرآمد کے مراحل لکھنا جن میں تمہید، تدریسی طریقے، سرگرمیاں اور وسائل شامل ہیں جن کے ذریعے اہداف حاصل کیے جائیں گے۔ عموماً یہ گفتگو اور مباحثے (ڈائیلاگ ) کے ذریعے ہوتا ہے۔
- جائزہ لکھنا جس میں تحصیلی جائزہ مقالہ جاتی اور موضوعی سوالات کے ذریعے، کارکردگی کا جائزہ، اور رجحانات، رویوں اور مہارتوں کا جائزہ شامل ہے۔
دوسرا مرحلہ، عملدرآمد اور تعلیمی مضمون پیش کرنے کی مہارت:
کامیاب تعلیمی مضمون پیش کرنے کی مہارت میں دوسرا عنصر ذہنی اور تحریری تیاری کے بعد اس پر عملدرآمد ہے۔ یہ عملدرآمد گفتگو کے انتظام، وسائل کے استعمال اور طلبہ کو سرگرمیوں میں شامل کرنے پر مبنی ہے۔ ساتھ ہی عملدرآمد کے دوران مسلسل جائزہ لینے، طلبہ کے چہروں پر ظاہر ہونے والے جذبات، ان کے اشاروں اور الفاظ پر نظر رکھنے کی بھی ضرورت ہے، کیونکہ یہ سب کارکردگی کو بہتر بنانے یا مواد پہنچانے کے لیے استعمال کیے جانے والے طریقہ میں تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ بات واضح رہے کہ علمی حقیقت کے ساتھ جذباتی قدریں بھی وابستہ ہوتی ہیں، اور اس کا اظہار سلوکی مظاہر کے ذریعے کیا جاتا ہے جو ہمراہ سرگرمیوں میں عملی طور پر کیے جاتے ہیں۔ معاون سرگرمیوں میں بھی ان کی رہنمائی کی جاتی ہے۔ عملدرآمد کے دوران استاد مہارتوں پر توجہ دیتا ہے تاکہ مہارت اور تخلیقی صلاحیت کی سطح تک پہنچ سکے۔
تیسرا مرحلہ، جائزہ:
یہ مضمون سے حاصل کردہ نتائج کی حتمی تشخیص اور فیصلہ کرنا ہے کہ آیا اہداف قابل قبول حد تک حاصل ہوئے ہیں یا نہیں۔ اس میں تحصیلی جائزہ، رجحانات اور رویوں کا جائزہ، اور کارکردگی کا جائزہ جیسے عناصر شامل ہیں۔
- تحصیلی جائزہ: یہ مقالہ جاتی اور موضوعی سوالات پر مشتمل تحصیلی امتحانات کے ذریعے لیا جاتا ہے۔
- رجحانات اور رویوں کا جائزہ: یہ طلبہ کے چہروں، ہاتھوں اور عام طور پر ان کے اعضا و جوارح سے ظاہر ہونے والے اشاروں کی دقیق نگرانی سے لیا جاتا ہے۔
- کارکردگی کا جائزہ: یہ طلبہ کی کارکردگی، مختلف فنون میں ان کی مہارت اور ان میں تخلیقی صلاحیت کی دقیق نگرانی اور پیروی سے لیا جاتا ہے۔
مذکورہ بالا تفصیلات سے واضح ہوتا ہے کہ تدریسی مہارتوں کو تین اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: تدریس کی منصوبہ بندی سے متعلق مہارتیں (تیاری کی مہارتیں)، تدریس کے عملدرآمد سے متعلق مہارتیں (عملدرآمد کی مہارتیں)، اور (جائزہ کی مہارتیں)۔
استاد کو سبق کی دقتِ نظر اور احتیاط سے تیاری کرنی چاہیے، کیونکہ اس پر ہی اس کے مضمون کی کامیابی منحصر ہوگی۔ یہاں چند اہم کام ہیں جو استاد کو اپنے سبق کی تیاری میں کرنے چاہئیں:
- سبق کے مواد کا تجزیہ کرنا اور اس کے اہم نکات متعین کرنا۔
- سبق کے اہداف متعین کرنا۔
- سبق کے اندر اور باہر طلبہ کی سرگرمیاں متعین کرنا۔
- سبق سے متعلق مزید اور نئی معلومات، آراء اور خیالات تلاش کرنا۔
- سبق کے لیے موزوں تدریسی طریقہ متعین کرنا۔
- سبق کے لیے موزوں تعلیمی وسائل متعین کرنا اور تیار کرنا۔
- سبق کے عملدرآمد کے لیے وقت کا منصوبہ بنانا۔
- ہر طالب علم سے تعامل کرنے کا خاکہ بنانا۔
تدریسی مہارتوں کی خصوصیات اور اقسام:
تدریسی مہارتوں کو اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ یہ ایسے تدریسی رویے ہیں جو استاد اپنی تعلیمی سرگرمیوں میں کچھ خاص مقاصد حاصل کرنے کے لیے اپناتا ہے۔ یہ رویے استاد کی تدریسی عادات میں جذباتی، حرکتی یا لفظی ردعمل کی صورت میں نمایاں ہوتے ہیں جو درستگی، تیزی اور تعلیمی صورتحال کے مطابق ڈھلنے کی خصوصیات رکھتے ہیں۔
تدریسی مہارتوں کی اہم خصوصیات:
- عمومیت کی قابلیت: اس کا مطلب ہے کہ استاد کے فرائض مضمون یا تعلیمی مرحلے کے اختلاف کے باوجود مختلف اساتذہ میں یکساں ہوتے ہیں، حالانکہ وہ لچک رکھتے ہیں اور اپنے مضمون اور مرحلے کی نوعیت کے مطابق ڈھالے جا سکتے ہیں۔
- تربیت اور سیکھنے کی قابلیت: اس کا مطلب ہے کہ انہیں مختلف تربیتی پروگراموں کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
- مختلف ذرائع سے حاصل کیے جا سکتے ہیں، جیسے: استاد کے کردار اور فرائض کا تجزیہ جو وہ تدریس کے دوران اپنے رویے کی نگرانی کے ذریعے انجام دیتا ہے، طالب علم کی ضروریات اور خصوصیات کی تعیین، اور تدریس اور سیکھنے کے نظریات۔
بنیادی تدریسی مہارتوں کی اقسام:
- ذہنی تیاری کی مہارت: طلبہ کے ذہنوں کو دلچسپی اور شوق سے مواد کو قبول کرنے کے لیے تیار کرنا، جہاں استاد دلچسپ تعلیمی وسائل پیش کر کے یا طلبہ کے ماحول سے مثالیں دے کر ان کی توجہ سبق کی طرف مبذول کرواتا ہے۔
- مختلف محرکات کی مہارت: ایک ہی چیز پر قانع نہ ہونا بلکہ مختلف تراکیب اختیار کرنا جو سوچنے اور جوش پیدا کرنے میں مدد دیں اور معلومات بہم پہنچانے کے طریقوں میں تنوع لائے۔
یقیناً سبق کے ہر لمحے میں استاد کا کسی مہارت کا استعمال طلبہ کے تعلیمی حصول میں اضافہ کرتا ہے، ساتھ ہی طلبہ کی توجہ سبق کے موضوع میں برقرار رکھتا ہے۔ یہ مختلف محرکات کے تنوع سے حاصل ہوتا ہے جیسے سر کے اشارے، ہاتھوں اور باقی اعضا کی حرکات کے اظہار سے اتفاق یا اختلاف، لفظی اظہار کا استعمال، اور ایک ہی لہجے یا ایک ہی جگہ کھڑے رہنے جیسی بورڈم پیدا کرنے والی عادات سے بچنا۔
- تحسین کی مہارتیں:
- پہلا: لفظی مثبت تحسین جیسے: بہت خوب – ہاں جاری رکھیں – اچھا – اللہ آپ کو کامیاب کرے۔
- دوسرا: غیر لفظی مثبت تحسین جیسے: مسکراہٹ – اشارے – ہاتھ یا انگلی سے اشارہ کرنا۔
- تیسرا: جزوی مثبت تحسین، طالب علم کے جواب کے قابل قبول حصوں کی تحسین کرنا۔
- چوتھا: تاخیری تحسین جیسے استاد کا طالب علم سے کہنا ۔۔۔ کیا آپ کو یاد ہے؟
- پانچواں: طالب علم کے غیر مطلوبہ رویے کو مکمل طور پر نظر انداز کرنا۔
- تعلیمی وسائل کے استعمال کی مہارت: جب طلبہ کے سامنے تعلیمی وسیلہ پیش کیا جائے تو استاد کو اس وسیلے کا مقصد، طلبہ کی سطح کے مطابق موزونیت، اور استعمال کا طریقہ معلوم ہونا چاہیے۔ استاد کو چاہیے کہ طلبہ کو سبق کے اہداف اس وسیلے کے ذریعے بتدریج دریافت کروائے۔ نئی تعلیم طلبہ کے حسی پہلو پر توجہ دیتی ہے کیونکہ اس کے ذریعے سیکھنے کا اثر برقرار رہتا ہے۔
- وضاحت اور تشریح کی مہارت: استاد کی زبانی اور ذہنی صلاحیتیں جن کے ذریعے وہ اپنی وضاحت آسانی سے طلبہ تک پہنچا سکے، اس میں طلبہ کی ذہنی صلاحیتوں کے مطابق مختلف اور موزوں عبارتوں کا استعمال شامل ہے۔
- طلبہ کے سوالات کا خیر مقدم کرنے کی مہارتیں: سوالات وہ ذریعہ ہیں جن کے ذریعے طلبہ اور استاد رابطہ کرتے ہیں، یہ طلبہ کے آپس میں، اور طلبہ اور استاد کے درمیان مباحثے کا واسطہ ہیں۔
یہ سوالات کی نوعیت اور بہتر تشکیل پر منحصر ہے، استاد اور طلبہ کے درمیان تعامل انتہائی اہم ہے جس میں استاد اپنے طلبہ کے سوالات کو مہذب اور حوصلہ افزاء انداز میں قبول کرتا ہے، "احسنت بارک اللہ فیک” جیسے تعزیزی الفاظ کا استعمال کرتا ہے، کیونکہ حوصلہ افزائی سیکھنے کی رغبت بڑھاتی ہے۔ جب طالب علم غلط جواب دے تو استاد اسے طلبہ کے سامنے شرمندہ نہیں کرتا بلکہ اسے صحیح جواب بتاتا ہے اور دوبارہ جواب دینے کا حوصلہ دیتا ہے۔
- شوق اور تخلیقی صلاحیت کی مہارتیں: شوق اور تخلیقی صلاحیت کے بغیر استاد میں اپنی مہارتوں کو بہتر بنانے یا طلبہ کے ساتھ رابطہ قائم کرنے اور ان تک معلومات پہنچانے کے تخلیقی طریقے ایجاد کرنے کی خواہش نہیں ہوگی، اور وہ محض روح کے بغیر روزمرہ کے کاموں تک محدود رہے گا۔ لیکن استاد یا کسی بھی تعلیمی مواد پیش کرنے والے کے لیے سب سے اہم تدریسی مہارت یہ ہے کہ وہ اس کام سے شغف رکھتا ہو، اس میں نمایاں اور فائق ہونے کے لیے تخلیقی کام کرنے کا خواہشمند ہو، اور مسلسل سیکھنے کا شوقین ہو۔
- تکنیکی مہارتیں: استاد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے مضمون سے متعلق آلات کا استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو، اور اس میں تجربہ کار ہو، تاکہ اسے مسلسل ترقی کی صلاحیت ہو، کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کی تکنیکوں کا استعمال کرسکے، اپنے آپ اور اپنے نصاب کا وقتاً فوقتاً جائزہ لے سکے، طلبہ کی خواہشات اور تبصروں کو سن سکے، تعلیمی ماحول کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھے، اور مسلسل تربیت پر توجہ دے۔
مصادر اور حوالہ جات:
- تدریس کے طریقے اور مہارتیں۔
- تدریسی مہارتوں کی تعریف اور خصوصیات۔
- تدریسی مہارتیں جو اساتذہ میں ہونی چاہئیں۔
مترجِم: عاشق حُسین پیرزادہ