کوئی بھی کام، چاہے وہ کتنا ہی چھوٹا اور معمولی کیوں نہ ہو، کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ منظم نہ ہو۔ بہت سی توانائیاں منصوبہ بندی و تنظيم کے فقدان میں ضائع ہوسکتی ہیں۔ وہ کام جو وسیع امکانات، مختلف مراحل اور بڑے مقاصد پر مشتمل ہو، اس کے لیے لازمی طور پر منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ضروری ہے کہ اسٹریٹجک (طویل المدتی) اہداف اور مرحلہ وار (تکنيکی) اہداف میں فرق کیا جائے۔ پہلی قسم کے اہداف کسی ادارے کی بنیادی ترجیحات اور عمومی سمت کا تعین کرتے ہیں اور کئی سالوں پر محیط ہوتے ہیں، جب کہ دوسری قسم کے اہداف مخصوص مدت کے لیے منصوبوں یا سرگرمیوں کی صورت میں وضع کیے جاتے ہیں۔ کسی بھی کام کی منصوبہ بندی دراصل ایسے اقدامات کا ایک سلسلہ ہے جو کسی مخصوص ہدف کے لیے اٹھائے جاتے ہیں۔
طویل المدتی منصوبوں (اسٹریٹجک اہداف) کو درمیانے اور قلیل المدتی منصوبوں (چھوٹے چھوٹے مرحلوں) میں تقسیم کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ مطلوبہ مقصد حاصل کیا جا سکے۔
منصوبہ بندی کی مہارت کے فوائد:
داعی، مربی اور متربی یعنی طالب علم کے لیے منصوبہ بندی کی مہارت کے بے شمار فوائد ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
- مطلوبہ اہداف کا تعین اور انہیں جزوی اہداف میں تقسیم کرنا بڑی حد تک یقینی بناتا ہے کہ کوئی ضروری چیز رہ نہ جائے، جو بعض اہداف پر زیادہ توجہ کرنے کی وجہ سے چھوٹ سکتا ہے۔
- اہداف کو ترتیب دینا عمل درآمد کو آسان بنانے کے لیے نہایت ضروری ہے، تاکہ کسی اہم کام کے دوران زیادہ اہم کام نظرانداز نہ ہو جائے۔ اسی طرح، ترتیب اور تسلسل اگلے مرحلے کے حصول میں معاون بناتا ہے۔
- اس میں وقت اور محنت کی بچت ہوتی ہے، برخلاف اس کے کہ اگر کام کو بغیر کسی ترتیب کے انجام دیا جائے۔
- منصوبہ بندی میں اردگرد کے حالات اور دستیاب وسائل کا مطالعہ اور ان کی فہرست بندی بہت مدد دیتی ہے، تاکہ منصوبہ حقیقت پسندانہ اور قابلِ عمل ہو، نہ کہ محض ایک خیالی نظریہ جو عملی طور پر نافذ کرنا مشکل ہو۔
- ممکنہ حالات میں تبدیلیوں کا اندازہ لگانا اور ان کے اثرات کو مدنظر رکھنا بھی اہم ہے، تاکہ مناسب ترمیم یا متبادل تیار کیا جا سکے اور عمل درآمد میں کسی قسم کا تعطل (ڈیڈلاک) یا انتشار پیدا نہ ہو۔
- وسائل، توانائیوں اور ماہر صلاحیتوں کی فہرست بندی ان کے مؤثر استعمال میں بہت مدد دیتی ہے، بجائے اس کے کہ وہ ضائع ہو جائیں۔ اس سے ان شعبوں کی بھی نشاندہی ہوتی ہے جہاں وسائل یا مہارتوں کی کمی ہے، تاکہ اس کمی کو پورا کرنے کا بندوبست کیا جا سکے اور ہر میدان میں خودکفایل بنا جا سکے، خاص طور پر جب کہ کام کے شعبے متنوع اور وسیع ہوتے جا رہے ہیں۔
- جزوی یا مرحلہ وار اہداف کے لیے کی جانے والی منصوبہ بندی کا عمومی منصوبے کے دائرے میں ہونا ضروری ہے، تاکہ عمل درآمد مربوط اور ہم آہنگ رہے، کیونکہ کسی ایک جزوی یا مرحلی ہدف کے حصول سے عمومی منصوبے پر اثر پڑ سکتا ہے، جو اس میں رکاوٹ یا کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
- افراد کار اور ان کے فرائض و اختیارات کا تعین کامیابی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر یہ واضح نہ ہو تو اختیارات میں مداخلت ہو سکتی ہے، بعض کام بغیر کسی ذمہ داری کے رہ سکتے ہیں، جس سے نظام میں خلل پیدا ہو سکتا ہے اور منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس، جب ہر فرد کو اس کے مخصوص کردار کا علم ہو تو وہ اپنی توانائی اور توجہ اسی پر مرکوز رکھتا ہے، جس سے نگرانی اور جوابدہی آسان ہو جاتی ہے اور کام میں ہم آہنگی اور ربط قائم رہتا ہے۔
- عمومی منصوبے کو مختلف مراحل میں تقسیم کرنا اور ہر مرحلے کی تکمیل کے لیے مناسب وقت مقرر کرنا ضروری ہے، کیونکہ یہ عمل درآمد کرنے والوں کو ترغیب دیتا ہے کہ وہ مطلوبہ کام مقررہ وقت میں مکمل کریں۔ اس کے برعکس، اگر وقت کا تعین نہ کیا جائے تو سستی پیدا ہو سکتی ہے اور غیرضروری تفصیلات میں وقت ضائع ہو سکتا ہے، جس سے منصوبے کے کلیدی پہلوؤں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
- اسی طرح، منصوبے کی تیاری کے وقت ممکنہ تبدیلیوں کا پیشگی اندازہ لگانا اور ان کے مطابق متبادل تیار کرنا، اللہ کے فضل سے، کسی بھی رکاوٹ یا پریشانی کے بغیر منصوبے کی روانی کو برقرار رکھتا ہے۔
- عمل درآمد کی نگرانی ایک ضروری امر ہے تاکہ منصوبہ درست سمت میں آگے بڑھتا رہے اور کسی بھی غیر متوقع مسئلے کی فوری نشاندہی کر کے اسے حل کیا جا سکے۔ اس سے یہ بھی اطمینان ہوتا ہے کہ ہر فرد اپنی ذمہ داری کو درست طریقے سے انجام دے رہا ہے۔ بعض اوقات، کام کے مفاد میں ضروری تبدیلیاں ناگزیر ہو جاتی ہیں، اور ایسی صورت میں بغیر کسی رعایت کے تبدیلی عمل میں لائی جاتی ہے۔
- نگرانی کی ایک اور اہمیت یہ ہے کہ اس کے ذریعے عمل درآمد کی مثبت اور منفی پہلوؤں کا جائزہ لیا جا سکتا ہے، تاکہ مثبت نکات سے فائدہ اٹھایا جائے اور منفی نکات سے اجتناب کیا جا سکے۔ اس طرح عملی تجربہ حاصل ہوتا ہے، جس سے مستقبل میں مزید بہتری اور ترقی ممکن ہوتی ہے۔
منصوبہ بندی کی مبادیات (بنیادیں):
اہداف کو عملی طور پر حاصل کرنے کے لیے کچھ بنیادیں ہیں جن پر منصوبے چلتے ہیں۔ انہیں سمجھ لینا از بس ضروری ہے۔
(الف) لچک اور تحرک:
یعنی منصوبہ بندی کے کچھ عناصر میں ترمیم کی جا سکے تاکہ وہ نئے حالات اور غیر متوقع تبدیلیوں کے مطابق ہو۔ یہ ایسی تبدیلیاں ہوتی ہیں جن کی پیش گوئی منصوبہ بندی کے وقت ممکن نہیں ہوتی۔ منصوبہ بندی میں لچک اس وقت حاصل ہوتی ہے جب اس کے کچھ عناصر میں رد و بدل کیا جا سکے یا متبادل منصوبہ اپنایا جا سکے جو نئے حالات کے مطابق ہو۔
جہاں تک تحرک کا تعلق ہے، تو اس سے مراد منصوبہ بندی کا تسلسل اور اس کا حالات کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہے، تاکہ منصوبہ بندی ایک متحرک عمل رہے جو مسلسل نظر ثانی، جائزہ، اور ضرورت پڑنے پر تبدیلی یا ترمیم کے قابل ہو۔
(ب) گہرائی:
منصوبے میں سطحیت نہیں ہونی چاہیے بلکہ گہرائی ہونی چاہیے۔ اس کے لیے حقائق (فیکٹس) اور مواد (کنٹینٹ) ہونا ضروری ہے۔ یہ نہ ہو کہ محض ظاہری ڈھانچہ ہو اور کام شروع ہو جائے۔
(ج) واضح اہداف اور حقیقت پسندی:
اہداف کو واضح ہونا چاہیے تاکہ منصوبے پر عمل کرنے والے تمام افراد انہیں سمجھ سکیں۔ اس سے کام میں دلچسپی، مؤثر کارکردگی، اور فعالیت میں اضافہ ہوگا۔
حقیقت پسندی سے مراد یہ ہے کہ منصوبہ بندی عملی اور متوازن ہو، تاکہ یہ ادارے پر اس کی صلاحیت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے، چاہے وہ وسائل کی حد ہو یا عمل درآمد کے لیے مقررہ مدت کی کمی۔
(د) درست معلومات پر انحصار:
منصوبہ بندی کو حقائق پر مبنی ہونا چاہیے تاکہ اس کی بنیاد پر صحیح فیصلے اور درست پیش گوئیاں کی جا سکیں۔ اس میں دستیاب اور غیر مستعمل مادی و انسانی وسائل کی نشاندہی شامل ہے، نیز یہ بھی جانچنا ضروری ہے کہ انتظامی نظام کس حد تک مؤثر ہے اور منصوبے کے اہداف کو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
(ہ) وقت کے تعین میں درستگی:
ہر مرحلے کے لیے ایک مخصوص ٹائم فریم مقرر کیا جانا چاہیے، تاکہ عمل درآمد ایک مناسب مدت میں مکمل ہو۔ اس وقت کا تعین انتہائی درستگی کے ساتھ کیا جائے، اور یہ لچکدار بھی ہونا چاہیے، تاکہ اگر کوئی نئے حالات پیدا ہوں تو مدت کو بڑھایا یا کم کیا جا سکے، یا کوئی متبادل یا ضروری ترمیم کی جا سکے۔
پچھلے مضمون میں ہم نے منصوبہ بندی کی اہمیت اور اس کے بنیادی عناصر پر گفتگو کی تھی۔
آج ہم منصوبہ بندی کی مہارت پر مزید بات کریں گے، جس میں منصوبہ بندی کے عناصر اور مؤثر عمل درآمد کے اصول شامل ہیں۔ بڑے اہداف کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ ان پر منظم اور دقیق منصوبہ بندی کے تحت کام کیا جائے، نہ کہ بغیر تیاری کے یا محض ردعمل کے طور پر۔ اس مقصد کے لیے بڑے ہدف کو مرحلہ وار اہداف میں تقسیم کیا جائے، ہر مرحلے کے لیے ایک مخصوص منصوبہ بنایا جائے، درکار وسائل کا تعین کیا جائے، اور عمل درآمد کی نگرانی کی جائے۔
منصوبہ بندی کے عناصر:
جب معلوم ہوا کہ منصوبہ بندی کی مہارت ضروری ہے، تو اسے صحیح مقدار اور مطلوبہ توازن کے ساتھ اپنانا چاہیے۔
یہ سمجھنا ضروری ہے کہ منصوبہ بندی محض ایک ذریعہ ہے اور یہ خود کام مکمل کرنے کے لیے کافی نہیں، بلکہ اسے مہارت اور مؤثر طریقے سے استعمال کرنا لازمی ہے۔ اسی وجہ سے اسلام منصوبہ بندی کی اہمیت پر زور دیتا ہے تاکہ کاموں کو منظم طریقے سے انجام دیا جا سکے، جس سے عمل درآمد کی مہارت، تصور کی وضاحت، وسائل کی ہم آہنگی، اور ان کا بہترین استعمال ممکن ہو سکے۔ ہم اپنے اہداف اور منصوبوں کو عملی شکل میں اس طرح تبدیل کر سکتے ہیں:
- ان اہداف یا کاموں کا تعین کرنا جنہیں حاصل کرنا مقصود ہے۔
- انہیں مرحلہ وار اہداف میں تقسیم کرنا اور ان کی ترجیحات طے کرنا۔
- موجودہ حالات کا تجزیہ کرنا اور مطلوبہ وسائل کا جائزہ لینا، جو دستیاب ہیں اور جن کی فراہمی ضروری ہے۔
- ہر ہدف کے لیے مخصوص منصوبہ ترتیب دینا۔
- ان افراد یا اداروں کا تعین کرنا جو منصوبے پر عمل درآمد کریں گے۔
- عمل درآمد کے لیے مناسب مدت کا تعین کرنا۔
- ان ممکنہ عوامل پر غور کرنا جو منصوبے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور ان سے نمٹنے کی حکمت عملی وضع کرنا۔
- متبادل حل یا ضروری ترامیم تیار رکھنا۔
- ماہر اور متعلقہ افراد پر مشتمل ایک نگران ٹیم مقرر کرنا، تاکہ منصوبے کو درست سمت میں لے جایا جا سکے اور کسی رکاوٹ یا انحراف سے بچا جا سکے۔
عمل درآمد میں مہارت کے أصول:
یہاں کچھ اصول دیے گئے ہیں جو کسی منصوبے کی کامیابی اور بہترین طریقے سے اس کے نفاذ کے لیے ضروری ہیں۔
پہلا اصول:
کسی بھی کام کے ابتدائی دن اس کی افادیت کا صحیح معیار نہیں ہوسکتے۔ ابتدا میں پیش آنے والی مشکلات، کمزور نتائج، اثر و رسوخ کی کمی، اور زیادہ توانائی خرچ ہونے جیسے عوامل بعض منصوبوں کے آغاز میں عام ہوتے ہیں۔ اس لیے جلدی فیصلہ نہ کرنا اور آزمائشی مدت کو طول دینا ضروری ہے۔ ممکن ہے کہ ابھی تک مکمل تربیت نہ ہوئی ہو، یا کام کا طریقہ نیا ہو جسے سمجھنے اور اپنانے میں وقت درکار ہو، یا پھر کوئی بیرونی واقعہ پیش آیا ہو جو توجہ ہٹا دے۔
یہ بات الٹ بھی ہو سکتی ہے: اگر کوئی منصوبہ تیزی سے کامیاب ہو جائے تو انتظامیہ اسے ترجیح دے سکتی ہے اور دوسرے مفید منصوبوں کو چھوڑ سکتی ہے جن کی کامیابی کی شرح ابتدا میں کم نظر آتی ہے۔ لیکن یہ فرق عارضی بھی ہو سکتا ہے، جو کسی خاص صورت حال کے باعث پیدا ہوا ہو اور ہمیشہ کے لیے نہ ہو۔ بعض اوقات نیا کام لوگوں کو زیادہ محنت پر مجبور کر دیتا ہے، مگر بعد میں جوش و خروش کم ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی تجویز کسی مخصوص فرد کی طرف سے آئی ہو تو وہ اسے کامیاب ثابت کرنے کے لیے اضافی محنت کرے گا، لیکن وقت کے ساتھ اس میں کمی آ جائے گی۔ لہٰذا، دونوں صورتوں میں صبر اور تحمل ضروری ہے۔
دوسرا اصول:
منصوبوں کے درمیان تعلق کو سمجھنا۔ بعض منصوبے تب تک کامیاب نہیں ہو سکتے جب تک کہ ان کے ساتھ کوئی معاون منصوبہ نہ ہو جو ان کے لیے ضروری شرط کے طور پر کام کرے۔ یہ تعلق ہمیشہ واضح نہیں ہوتا، بلکہ اسے منطق اور عملی تجربے سے سمجھا جا سکتا ہے۔
تیسرا اصول:
ایسے کاموں کے لیے موزوں وقت کا انتظار کرنا جو موجودہ حالات کے مطابق نہ ہوں۔ یہ ایک واضح بات ہے، لیکن ضروری ہے کہ ان کاموں کو منصوبے میں شامل کیا جائے اور ان کے ملتوی ہونے کا ذکر کیا جائے۔ مصروفیت کے باعث کارکن ایسے منصوبے بھول سکتے ہیں جب ان کی ضرورت پیش آئے۔ اگر کسی منصوبے کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ منصوبہ نظرانداز ہو سکتا ہے اور اسے وقتاً فوقتاً جائزے اور بہتری کے مواقع بھی نہیں ملیں گے۔ اس طرح، کسی مؤخر شدہ کام کو منصوبے میں شامل کرنے کے تین فائدے ہوتے ہیں:
بھولنے سے بچاؤ۔
جامع منصوبہ بندی کو یقینی بنانا۔
مستقل جانچ اور بہتری کے مواقع فراہم کرنا۔
چوتھا اصول:
ان رکاوٹوں کو دور کرنا جو بڑے منصوبوں کے نفاذ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ بڑے پیمانے کے منصوبوں کے لیے خصوصی مہارت اور اعلیٰ صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے تیاری کا ایک دورانیہ درکار ہوتا ہے تاکہ ضروری ٹیم کو تشکیل دیا جا سکے۔ ایک منصوبہ ساز کو وسیع نظریہ اور طویل مدتی سوچ رکھنی چاہیے، اور یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ تیاری کا وقت ضروری ہے، چاہے فوری نتائج حاصل نہ ہوں۔ اگر تیاری کو ضائع شدہ محنت سمجھا جائے تو کسی بڑے کام کو حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا۔ مزید یہ کہ، منصوبہ سازوں کو اس دباؤ کا مقابلہ کرنا چاہیے جو انہیں تیار کردہ عملے کو چھوٹے اور فوری کاموں میں لگانے پر مجبور کرتا ہے، تاکہ بڑے منصوبے متاثر نہ ہوں۔
مصادر:
منصوبہ بندی: سنجیدہ مہارت
منصوبہ بندی: فوائد و اہمیت
منصوبہ بندی کیسے کریں
مترجم: زعیم الرحمان