آپ کس گروہ سے تعلق رکھتے ہیں؟
ملت اسلامیہ پر جو بلائیں نازل ہو رہی ہیں جن سے،
مسلمان آپس میں تقسیم ہوگئے۔
اس سے ان کے چھپے احوال ظاہر ہوگئے،
اور ان کے افکار و خیالات پر جو غلاف تھا وہ اتر گیا،
افراد اور ان کی خواہشات کے اوپر جو پردہ پڑا تھا، وہ ہٹ گیا۔
اس نے وہی کیا جس کی طرف سورۃ التوبہ اشارہ کرتی ہے
جب اس نے منافقین کو بے نقاب کیا۔
وہ لوگ کہ جن کی صفات قرآن کی آیات میں بکھری پڑی ہیں
وہ لوگ جو شک اور تذبذب کے سمندر میں ڈوب کر غرق ہوئے پڑے ہیں۔
تم انہیں دیکھو گے کہ،
(مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ)
کفر و ایمان کے درمیان ڈانو ڈول ہیں نہ پورے اِس طرف ہیں نہ پورے اُس طرف
دوسری طرف، یہی تباہیاں دیگر لوگوں کی ثابت قدمی کو ظاہر کرتی ہیں۔
اور ان کی آنکھوں میں حق پرستی کی چمک کو عیاں کرتی ہیں
اور ان کے دلوں میں ایمان کی مضبوطی اور اس پر استقامت کو ظاہر کرتی ہیں
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے مقامات کو متعین کرکے صف بندی کا تعین کیا۔
جہاں سے انہیں بڑی سے بڑی مصیبت بھی نکال یا ہلا نہیں سکتی
(وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ)
(اِس سے پہلے کتنے ہی نبی ایسے گزر چکے ہیں جن کے ساتھ مل کر بہت سے خدا پرستوں نے جنگ کی اللہ کی راہ میں، جو مصیبتیں اُن پر پڑیں ان سے وہ دل شکستہ نہیں ہوئے، انہوں نے کمزوری نہیں دکھائی، وہ باطل کے آگے سرنگوں نہیں ہوئے، ایسے ہی صابروں کو اللہ پسند کرتا ہے)
شک اور تردد میں گھرے لوگ اپنے آس پاس سکون اور اطمینان محسوس نہیں کرتے۔
وہ خوف اور گھبراہٹ کے مارے دوران گفتگو ہکلاتے ہیں۔
(يقولون لإخوانِهم إذا ضربوا في الأرضِ أو كانوا غُزًّى)
جن کے عزیز و اقارب اگر کبھی سفر پر جاتے ہیں یا جنگ میں شریک ہوتے ہیں اور وہاں کسی حادثہ سے دو چار ہو جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ
( لَوْ كَانُوا عِنْدَنَا مَا مَاتُوا وَمَا قُتِلُوا)
اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مارے جاتے اور نہ قتل ہوتے
(لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلًا لَّوَلَّوْا إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ)
اگر وہ کوئی جائے پناہ پالیں یا کوئی کھوہ یا گھس بیٹھنے کی جگہ، تو بھاگ کر اُس میں جا چھپیں
لیکن جن لوگوں کے دلوں کو اللہ نے ایمان کیلئے چن لیا
( رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ)
اے ہمارے رب! ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما، ہمارے کام میں تیرے حدود سے جو کچھ تجاوز ہو گیا ہو اُسے معاف کر دے، ہمارے قدم جما دے اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد کر
وہ یقینی علم کے ساتھ اس بات کو جانتے ہیں جس سے کفار بھی واقف ہیں۔
(قُل لَّن يُصِيبَنَآ إِلَّا مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَنَا هُوَ مَوْلَىٰنَا)
ان سے کہو ہمیں ہرگز کوئی برائی یا بھلائی نہیں پہنچتی مگر وہ جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے اللہ ہی ہمارا مولیٰ ہے
شک اور تردد میں پڑے لوگ خدا کی خاطر کسی بھی قربانی سے گریز کرتے ہیں۔
يكثُرونَ عند المغنمِ ويَقِلُّونَ ويهربونَ عندَ المغرمْ
وہ غنیمت کے وقت تو دوڑ پڑتے ہیں لیکن قربانی دینے کی جب باری آجائے تو ہچکچاتے ہیں اور پیٹھ پیچھے بھاگ جاتے ہیں۔
(فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ
پیچھے رہ جانے والے اللہ کے رسول کا ساتھ نہ دینے اور گھر بیٹھے رہنے پر خوش ہوئے
وَكَرِهُوا أَن يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
اور انہیں گوارا نہ ہوا کہ اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کریں
وَقَالُوا لَا تَنفِرُوا فِي الْحَرِّ)
انہوں نے لوگوں سے کہا کہ “اس سخت گرمی میں نہ نکلو
وہ مومنین کو حاصل ہونے والے اللہ کے وعدے کو دنیوی فوائد اور آسائشوں پر قیاس کر لیتے ہیں۔
جو کہ مومنین کے پاس نہیں ہیں
بجائے اس کے وہ اللہ کی راہ میں مارے (شہید کئے) گئے اور پوری دنیا ان کی مخالفت میں کھڑی ہوگئی۔
قالوا: (مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا غُرُورًا)
اور کہتے ہیں اللہ اور اُس کے رسولؐ نے جو وعدے ہم سے کیے تھے وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھے
لیکن جن کا ایمان پختہ ہے وہ اس سب پر مطمئن ہیں۔
آپ کو ان کے الفاظ کے پیچھے یقین کی جھلک نظر آئے گی۔
جب انہوں نے دیکھا کہ احزاب کے دن ساری مخالف طاقتیں ان کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کیلئے یک جُٹ ہوگئیں
تو وہ ایمان کی بڑھوتری کے ساتھ پکار اٹھے۔
(هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ
یہ وہی چیز ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا، اللہ اور اُس کے رسولؐ کی بات بالکل سچّی تھی
خُدائے بزرگ و برتر نے ان سے اس بارے میں پہلے ہی وعدہ کیا تھا۔
(أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّىٰ يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَىٰ نَصْرُ اللَّهِ)
پھر کیا تم لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت کا داخلہ تمہیں مل جائے گا، حالانکہ ابھی تم پر وہ سب کچھ نہیں گزرا ہے، جو تم سے پہلے ایمان لانے والوں پر گزر چکا ہے؟ اُن پر سختیاں گزریں، مصیبتیں آئیں، ہلا مارے گئے، حتیٰ کہ وقت کا رسول اور اس کے ساتھی اہل ایمان چیخ اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی۔
وہ جانتے ہیں کہ ہر فتح و نصرت سے پہلے سخت آزمائش اور امتحان سے گزرنا ضروری ہے۔
جو ہر اس شخص کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں جو ایمان اور یقین کا دعوے دار ہو۔
(أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ * وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ)
کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ “ہم ایمان لائے” اور ان کو آزمایا نہ جائے گا؟ ۞ حالاں کہ ہم اُن سب لوگوں کی آزمائش کر چکے ہیں جو اِن سے پہلے گزرے ہیں اللہ کو تو ضرور یہ دیکھنا ہے کہ سچّے کون ہیں اور جھوٹے کون
پس ان میں صرف وہ لوگ ثابت قدم رہتے ہیں جو راسخ العقیدۃ ہوں۔
اور وہ جو کتاب و سنت کو مضبوطی کے ساتھ تھامے ہوئے ہوں۔
جو اس بات کا کامل یقین رکھتے ہوں کہ آزمائش کتنی ہی سخت ہو اور مشکل حالات کتنے ہی طول پکڑیں۔
راحت و آرام بہر حال قریب ہے، اور یقیناََ فتح صبر کے ساتھ ہی ہے۔
(أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ)
یقینا، اللہ کی مدد قریب ہے
اب… ان لوگوں میں شامل ہو جاؤ جو اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر اللہ
کی مدد کرتے ہیں یہاں تک کے اس کے وعدے کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری
مدد کرے گا اور تمہارے قـــــــدم مضبـــــــوط جمــــــا دے گا
توبہ کا اعلان کریں اور صراطِ مستقیم کی طرف لوٹ آئیے۔
قرآن مجید کو پڑھیں اور اس کی ہدایات پر عمل پیرا ہو جائیے۔
خدا کی قسم زمین کی لڑائیاں اس وقت تک حل نہ ہوں گی جب تک خدا کے بندے روح اور نفس کی لڑائیاں حل نہ کریں۔
خدائے بزرگ و برتر ہمیں فتح اور استقامت عطا فرمائے
(وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَىٰ أَمْرِهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ)
اللہ اپنے امر پر غالب ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔
مترجِم: عاشق حسین پیر زادہ