امام یحییٰ بن محمد بن ہبیرہ (شیخ ابن الجوزی) نے کہا ہے کہ:
"وقت سب سے قیمتی چیز ہے جس کی آپ کو حفاظت کرنی چاہیۓ، اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ کے لیے سب سے آسان ضائع کرنا وہی (وقت) ہے۔”
وقت (ٹائم) زندگی ہے، اور جتنا یہ کم ہوتا ہے، اتنی ہی زندگی کم ہوتی ہے، اس لیے وقت کا نقصان ناقابلِ تلافی ہے اور جو گزر چکا ہے اسے لوٹایا نہیں جا سکتا ہے۔ ٹائم مینجمنٹ کا مقصد صرف کاموں کو پورا کرنا نہیں ہے، بلکہ انہیں ترجیح کے مطابق ترتیب دینے اور اس ترجیح کے مطابق پہلے انجام دینے کے لیے ہے۔ امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: "میں نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو آپ کے درہم اور دینار سے زیادہ اپنے وقت کی حفاظت کا خیال رکھتے تھے۔”
مندرجات:
- وقت کا مفہوم
- قرآن کی نظر میں وقت
- سنت نبویؐ میں وقت کی اہمیت
- وقت ضائع ہونے کی وجوہات
- وقت اور قوموں کا عروج
- داعی اور وقت کا صحیح استعمال
- نوجوانوں کی تربیت کے لیےعملی وسائل
- آخر
وقت (ٹائم) کا مفہوم:
وقت وہ دورانیہ ہےجس کی پیمائش کی جا سکتی ہے اور یہ واقعات کے تسلسل کے درمیان فاصلہ ہے۔ ڈاکٹر عبدالخالق سید ابو الخير (جنہوں نے "منہج السنة فی التحفیز والتشجیع” (تحریک اور حوصلہ افزائی کے لیے سنت کا نقطہ نظر) کے عنوان سے جامعہ ام درمان سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے، اور سعودی عرب کے وزارت تعلیم کے استاد ہیں) نے جيسا بیان کیا ہے کہ وقت وہ مادہ ہے جس سے زندگی بنی ہے۔ یہ انسان کی سب سے نایاب چیز ہے، اور وہ خرچ کرنے کی سب سے قیمتی چیز ہے۔ وقت انتظامیہ کا پیمانہ، عملی حقیقت اور Productivity (پیداوار) کا بنیادی محرک ہے، اور اس کا مقصد کامیابیاں حاصل کرنا ہے۔ (1)

قرآن کی نظر میں وقت:
وقت کی اہمیت کوئی نئی یا انوکھی بات نہیں ہے، بلکہ یہ ہمارے دین اور حنیفی شریعت کا حصہ ہے جو وقت کی اہمیت پر زور دیتا ہے اور اسے ضائع کر نے سے منع کرتا ہے۔
امام ابن القیم رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"انسان کا وقت حقیقت میں اس کی عمر ہے، اور یہ بادل کی طرح تیزی سے گزر جاتا ہے۔ پس جو کوئی اپنا وقت اللہ تعالیٰ کے لیے وقف کرتا ہے، خدا کی قسم، وہی اس کی زندگی اور عمر ہے، اور اس کے علاوہ کوئی چیز اس کی زندگی میں شمار نہیں ہوتی ۔”
انسان اس بات کا ادراک، کہ وقت سب سے قیمتی اور عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے، اس وقت تک نہیں کر سکتا، جب تک کہ وہ اپنی زندگی میں اس کی اہمیت کو جان نہ لے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید میں وقت کے مختلف حصوں کی قسم کھائی ہے؛ جیسے رات، دن، فجر، اور عصر۔ یہ اس کی اہمیت کے بارے میں ایک انتباہ ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں: "قسم ہے وقت (زمانے) کی۔ بے شک انسان خسارے میں ہے”۔ [سورۃ العصر: 1-2] ۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے عبادت کے اعمال کو بھی مخصوص تاریخوں اور اوقات سے منسلک کیا ہے، جو مسلمان کی زندگی میں وقت کی اہمیت کو بڑھاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (إِنَّ الصَّلاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا، ترجمہ: بے شک نماز مومنوں پر ایک مقرر وقت میں فرض ہے۔) [النساء: 103]۔
قرآن نے انسان کو اس بات کی تلقین کی ہے کہ وہ وقت کو ایسے امور میں صرف نہ کرے جو اسے اللہ کے ذکر اور عبادات و طاعات سے غافل کر دیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ، ترجمہ: اے ایمان والو تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں خدا کے ذکر سے غافل نہ کر دیں اور جو ایسا کرے گا وہی خسارے میں ہے) [المنافقون: 9]۔
سنت نبویؐ میں وقت کی اہمیت:
اسلام نے وقت کی اہمیت اور اس کی توجہ پر زور دیا ہے۔ سنت نبویہ نے اس پر مزید تاکید کی ہے اور مسلمانوں کو ان کی زندگی کے ہر لمحے کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی ترغیب دی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں بہت سے لوگ دھوکہ میں ہیں: صحت اور فارغ وقت” [رواہ البخاری]۔
عبد اللہ بن عباس رضي الله تعالی عنهما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو: اپنی زندگی کو موت سے پہلے، اپنی صحت کو بیماری سے پہلے، اپنے فارغ وقت کو مصروفیت سے پہلے، اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے، اور اپنی دولت کو فقیری سے پہلے” [صححه الألباني]۔
ابو برزہ الأسلمي نضلہ بن عبید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن بندے کے پاؤں اس وقت تک نہیں ہلیں گے جب تک اس سے اس کی عمر کے بارے میں نہ پوچھا جائے کہ اس نے اسے کہاں صرف کیا، اور اس کے علم کے بارے میں کہ اس نے اس کا کیا کیا، اور اس کے مال کے بارے میں کہ اسے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا، اور اس کے جسم کے بارے میں کہ اسے کہاں استعمال کیا” [رواه الترمذي]۔

وقت ضائع ہونے کی وجوہات:
انسان کے پاس وقت سے قیمتی کچھ نہیں ہے۔ جیسا كہ استاد عبدالحكيم عابدين (جو 1940 کی دہائی میں اخوان المسلمین کے سکریٹری تھے) نے ذکر کیا کہ جب وہ استاد حسن البنا (اخوان المسلمین کے رہنما) کے ساتھ 1941 میں الزیتون جیل میں تھے، تو انہیں گنے لائے گئے۔ تو میں نے گنے کی چھال اتاری اور امام کو ایک ٹکڑا پیش کیا۔ امام نے وہ ٹکڑا لے کر چکھا اور کہا: "یا عبدالحكيم، یہ گنا بہت مزیدار ہے، کیا یہ گنا ہے؟” میں نے کہا: "جی ہاں”، تو امام نے کہا: "میں نے 17 سال سے گنے کا ذائقہ نہیں چکھا۔” میں نے پوچھا: "کیوں؟” امام نے جواب دیا: "کون سا وقت ملتا ہے کہ ایک گنے کے سامنے بیٹھ کر پندرہ منٹ گزارے؟ یا عبدالحكيم، وقت ہی زندگی ہے، اگر وقت ضائع ہو جائے تو زندگی ضائع ہو جاتی ہے۔ (2)
وقت ضائع ہونے کی وجوہات:
- وقت کی اہمیت کو نہ سمجھنا۔
- وقت کی تنظیم (ٹائم مینجمنٹ (کا نہ ہونا۔
- سستی اور بوریت۔
- کوئی مقصد زندگی یا منصوبہ بندی (plan) کا نہ ہونا۔
- کاموں کی ترجیحات کا نہ ہونا۔
وقت اور قوموں کا عروج:
وہ معاشرے جو اپنے وقت کو صحیح طور پر استعمال کرنے اور منظم کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں، وہی معاشرے ترقی اور تہذیبی عروج کے سب سے زیادہ اہل ہوتے ہیں۔ اسی لیے ترقی یافتہ معاشرے افراد کو وقت کی اہمیت اور اس کی پابندی کرنے کی تربیت دیتے ہیں تاکہ تہذیبی ترقی کے نظام کو یقینی بنایا جا سکے، جب کہ ان ممالک اور معاشروں کے برعکس جو وقت کی بے ترتیبی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔
اس کی ایک مثال جرمن معاشرہ ہے (اور بہت سی قومیں جیسے جاپانی) جو سنجیدگی، محنت، لگن، نظم و ضبط اور وقت کی پابندی کے ملک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کے سابق صدر ہورسٹ کولر نے اسے "روشن خیالی کی سرزمین” کا نام دیا ہے۔
جرمن ثقافت کی ماہرہ، کرسٹینا روٹگرز کہتی ہیں: "جرمن ثقافت میں نظم و ضبط کا احترام عہد کی پاسداری، وقت کی پابندی، محنت اور ایمانداری سے کم اہم نہیں ہے۔ (4)”
کام کے اوقات یا نقل و حمل کی آمد کے دوران ممالک کا اپنے وقت کا احترام ان کی ترقی اور ہر فرد کی زندگی کے ہر لمحے سے بھرپور استفادہ کا باعث بنتی ہے۔ اس سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے، کارکردگی بڑھتی ہے، فیصلہ سازی کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے، کام کے دباؤ میں کمی آتی ہے، پیداوار(productivity) میں اضافہ ہوتا ہے، اور مایوسی اور ٹال مٹول میں کمی ہوتی ہے۔
یہ صحت کو بہتر بنانے، فارغ وقت ملنے اور معاشرے کے ہر فرد کو ذمہ داری کا احساس دلانے کے علاوہ ہے۔

داعی اور وقت کا صحیح استعمال :
وقت کی اہمیت ہر شخص کے لیے مختلف ہوتی ہے؛ کچھ لوگ وقت کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور اسے بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جب کہ کچھ لوگوں کو وقت کی قدر کی پرواہ نہیں ہوتی اور ان کی زندگی کا واحد مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا وقت کیسے ضائع کریں، اور انہیں یہ نہیں سمجھ آتا کہ وہ اپنی عمر ضائع کر رہے ہیں۔ داعی افراد کو وقت کے صحیح استعمال اور ٹائم مینجمنٹ پر خاص توجہ دینی چاہیے، تاکہ وہ اپنے گھر، کام، خود، صحت، اور خاندان کے درمیان توازن برقرار رکھ سکیں، اور کوئی ایک پہلو دوسرے پر غالب نہ آسکے۔
یہ عجیب بات ہے کہ بعض داعی ایسے ہیں جو بہت ساری ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں جو انہیں عبادت، نفل پڑھنے یا قرآن مجید کی تلاوت جیسے اہم کاموں سے دور کر دیتی ہیں، اور وہ ان سب ذمہ داریوں کی انجام دہی کے نام پر بہانہ بناتے ہیں، جو کہ ترجیحات کے ترتیب میں غلطی ہے۔
اسی طرح، ہمیں کچھ ایسے داعی بھی ملتے ہیں، جو اپنی دعوت کے جذبے کی وجہ سے، اپنی استطاعت سے بڑھ کر بہت سے فرائض سرانجام دیتے ہیں، اور شاید وہ تمام ذمہ داریوں کو صحیح طرح سے انجام نہیں دے پاتے، بجائے اس کے کہ ان ذمہ داریوں کو دوسروں میں تقسیم کریں۔ یہاں جو چیز اہم ہے وہ فرائض کی کثرت نہیں ہے، بلکہ ان کی کامیابی اور مناسب وقت پر اپنے مقصد کو حاصل کرنا ہے (5)۔
ایسے بہت سے طریقے ہیں جو داعی اور مصلح کو وقت سے فائدہ اٹھانے اور دوسروں کو وقت کے استعمال کی تعلیم دینے کے لیے ذہن میں رکھنا چاہیے، بشمول:
- وقت کی پاکی: اپنے وقت کو صاف کرو تاکہ اللہ اسے آپ کے لیےمحفوظ رکھے اور اس میں برکت عطا فرمائے۔
- کام شروع کرنے سے پہلے آج یا کل کا شیڈول بنائیں۔
- اپنی ذمہ داریوں کو ہر ایک کی ترجیح کے مطابق ترتیب دیں۔
- کوشش کریں کہ ایک کام مکمل کرنے کے بعد ہی دوسرے کام کی طرف بڑھیں۔
- فارغ وقت کو ضائع نہ کریں۔
- بڑے منصوبوں سے نہ گھبرائیں۔ کیونکہ بڑے کام جلد مکمل ہو جاتے ہیں اگر آپ انہیں کئی چھوٹے کاموں میں تقسیم کریں۔
- چھوٹے کاموں کو ان کی ترجیح کے مطابق ترتیب دیں، بعد ازاں تمام ضروری کام مکمل کر لو جو اس دن مکمل ہونے چاہئیں۔
رابرٹ بوڈش نے وقت سے فائدہ اٹھانے کے کچھ طریقے شامل کیے- اور وہ بہت سے ہیں – جیسے:
- اپنی ایسی ذمہ داریوں کو مکمل کریں جو آپ کو منفرد قدر فراہم کرتے ہیں۔
- اپنے وقت کو پیداواری (productive) کاموں میں تبدیل کریں۔
- کام کے حجم کو مختلف انداز میں ترتیب دیں تاکہ تھکن سے بچ سکیں۔
- اپنی فہرست میں شامل کاموں کو مکمل کرنے کے لیے خود کو چیلنج کریں۔
- اپنی روزمرہ کی بنیادی سرگرمیوں کو ایک مضبوط عادت میں تبدیل کریں۔ (7)
نوجوانوں کی تربیت کے لیے عملی وسائل:
جب بچہ اسکول کی عمر میں داخل ہوتا ہے اور وقت کی پابندی شروع کرتا ہے، تو کچھ والدین بچے میں ہونے والی اس اچانک تبدیلی سے سخت مزاجی اور سختی کے ساتھ نمٹتے ہیں، جو کہ اس عمر کے بچے کے لیے سب سے زیادہ غیر مطلوب ہوتا ہے۔ بچے کو اس مرحلے پر سب سے پہلے وقت کے مفہوم اور تنظیم کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا مربی کو مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کرنا چاہیے:
- بچے کو ابتدائی عمر میں ٹائم مینجمنٹ کی تربیت دینا شروع کریں۔
- بچے کو وقت کے الفاظ (مختصر اور طویل) جیسے منٹ، گھنٹہ، اور دن سے آشنا کریں۔
- بچے کو ٹائم مینجمنٹ کا ہنر سکھانے میں تھوڑا تفریح اور مذاق شامل کریں۔
- روزانہ اور ہفتہ وار کاموں کا شیڈول بنائیں تاکہ وہ اپنے وقت کو منظم کرنے کی عادت ڈالے۔
- دن میں کچھ وقت بغیر شیڈول کے چھوڑیں تاکہ بچہ آزاد ہو اور اسے اپنی پسند کے مطابق استعمال کر سکے۔
- اپنے بچے میں ٹائم مینجمنٹ کی مہارت راسخ کرنے میں صبر کا مظاہرہ کریں۔ (8)
آخر:
وقت کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اس کا بھرپور فائدہ اٹھانا، اور اس کا بخوبی انتظام کرنا عصری زندگی کے اہم ترین تقاضوں میں سے ایک ہے، اور یہ وہ اقدار ہیں جن کی شرع نے تاکید کی ہے، اور امت کے ہر فرد کو اس سے بہترین استفادہ کرنے اور اس کے ضیاع سے بچنے کی ترغیب دی ہے، تاکہ ایک مضبوط قوم وجود میں آئے جو اپنے وقت کا احترام کرتے ہوئے ترقی اور پیشرفت کی منزل تک پہنچ سکے۔
حوالہ جات و ذرائع:
- سنت نبوی سے وقت کے انتظام کے لیے تربیتی اصول: جرنل آف دی کالج آف ایجوکیشن، الازہر یونیورسٹی، شمارہ: 165، حصہ دوم (اکتوبر 2015ء) صفحہ 708۔
- امام البنا اور وقت کی قدر: 12 اکتوبر 2017ء
- بشیر العلاق: ٹائم مینجمنٹ کی بنیادیات، الیزوری سائنٹفک پبلشنگ اینڈ ڈسٹری بیوشن ہاؤس، 2020، صفحہ 147
- جو بور: جرمنوں کی نظام اور قواعد کی پابندی کا راز کیا ہے؟ 2 جون 2020ء، https://bbc.in/2QSm9VD
- اویس عثمان: وقت کی حفاظت .. داعی کی کامیابی کی کلید، 25 مارچ 2013ء
- احمد محمود ابو زید: وقت کا انتظام اور سرمایہ کاری ، 7 دسمبر 2008ء
- "رابرٹ بودش: کم وقت میں زیادہ کام کیسے کریں، ترجمہ منال مصطفی محمد، صفحہ 16
- ریم عامر: بچوں میں ٹائم مینجمنٹ کی مہارت، 18 فروری 2020ء، https://bit.ly/32YxbLf
مترجم: ڈاکٹر بہاء الدین