سائلہ:
میں ایک عورت ہوں اور میری ایک چار سال کی بیٹی بھی ہے۔ میرے شوہر کے پاس کام کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے میں خود کمانے پر مجبور ہوئی ہوں۔ میرے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ مجھے بہت زیادہ فون استعمال کرنے کی ضرورت پڑتی ہے بلکہ اکثر دن بھر فون پر کام ہوتا ہے اور میری بیٹی گھر پر میرے ساتھ ہی ہوتی ہے، مجھے اس بات کا پچھتاوا ہے کہ میں اس کے لئے وقت نہیں نکال پاتی ہوں، میں نے بہت کوشش کی پر نہیں کر سکی، اور مجھے احساس ہے کہ اس طرح کی صورتحال غلط ہے، اور میں اسے بدلنا چاہتی ہوں، آپ کا کیا مشورہ ہے؟
مجیب:
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے آپ کو ایک ایسا کام دیا ہے جس سے آپ کی عزت کی حفاظت ممکن ہے، اللہ آپ کو آپ کی کوششوں کا بدلہ دے، اور آپ کو بیٹی کے ذریعے خیر عطا کرے۔
ہم ایک عورت کی ماں، بیوی اور ملازمہ کی حیثیت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ سارا وقت مکمل طور پر مصروف ہوتی ہے، یہاں تک کہ وہ یہ بھی نہیں جانتی کہ اپنی ذات کے لئے وقت کہاں سے نکالے، اور اس سے یہ امید بھی کی جاتی ہے کہ وہ اپنی تمام حیثیتوں میں کارکردگی کو بہتر بنائے، البتہ اتنی بڑی ذمہ داریاں نبھانا صرف خدا کی مدد، ترجیحات کی ترتیب اور دنیا میں ہمارے مقصد وجود کو سمجھنے سے ہی ممکن ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: “اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے”، جب ہمیں سمجھ آئے گا کہ روزی روٹی کے لئے تگ و دو کرنا عبادت ہے تو ہم اسے مقصد نہیں بلکہ وسیلہ بنائیں گے، اور ہم کوشش تو کریں گے لیکن اس میں گم نہیں ہوں گے۔ اسی طرح جن کی خدمت کرنا ہم حق سمجھتے ہوئے کریں گے وہ بھی خدا کی عبادت ہی ہے۔ پھر رزق کی تلاش ہمیں اپنا اصلی رول ادا کرنے سے غافل نہیں کرے گا، یعنی جن کی دیکھ بھال ہمارے رب نے ہم پر چھوڑی ہے۔
یہ معاملہ اللہ کے فضل سے آسان ہے اگر آپ صورتحال کو تبدیل کرنے اور بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس معاملے کو سنبھالنے کے لیے آپ کو چند متعینہ چیزوں کا اہتمام کرنے کی ضرورت ہے:
- جلدی اٹھنا: برکت صبح سویرے اٹھنے میں ہے، جیسا کہ صخر بن وداع الغامدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اے اللہ، میری قوم کی صبح (سویرے جاگنے) میں برکت رکھ دے”، صبح سویرے اٹھنا آپ کے دن کو دوگنا کر دیتا ہے، دن کا آغاز نماز فجر، تلاوت قرآن اور صبح کے اذکار سے کریں۔ دن کی شروعات نظم وضبط کے ساتھ کرنے سے آپ کے ذہن کو صاف اور آپ کے اہداف کو واضح کرتا ہے ، اور اس وقت کا ایک اور فائدہ ہے- اگر آپ کی بیٹی ابھی بیدار نہیں ہوئی ہے تو یہ وقت آپ کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے- تو آپ اپنے وقت کو اپنی توانائی بڑھانے میں صرف کرسکتے ہیں اور اس وقت آپ اپنی روزمرہ کی ذمہ داریوں کے بوجھ سے دور بھی ہوتے ہیں۔
- اپنے دن کی اچھی طرح منصوبہ بندی کریں: خواتین کا اپنے گھر میں رہ کر کام کرنا ایک بہت بڑی چیز ہے، اور اس کے زبردست فوائد ہونے کے علاوہ آپ پورے دن کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے اپنا وقت بھی بڑھا سکتے ہیں، لہٰذا یہ رائے پیش کی جاتی ہے کہ دن کی پیشگی منصوبہ بندی کریں اور ہر کام کے لئے ایک وقت مقرر کریں، اور اپنی بیٹی کے اٹھتے ہی اس کو ناشتہ کرالیں، یہ وقت ویسے بھی آپ کے اپنے کام سے خالی ہوتا ہے یہاں تک کہ آپ اپنی بیٹی کو تھوڑا وقت بھی دے سکتی ہیں اس سے آپ کا ضمیر بھی مطمئن ہوگا اور آپ کی بیٹی پر اچھے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ٹائم مینجمنٹ کے ایک بڑے استاد کہتے ہیں: “اگر میرے پاس کسی درخت کو کاٹنے کے لئے چھ گھنٹے ہوتے، تو میں اس کے پہلے چار گھنٹے کلہاڑی کو تیز کرنے میں صرف کرتا “۔ منصوبہ بندی آپ کے دن کو ترتیب دیتی ہے، اور آپ کو اپنے اہداف کو اچھی طرح اور تیزی سے حاصل کرنے کے لئے اپنی منزل کا تعین کرنے میں مدد ملتی ہے، اور دن کے اختتام پر آپ کو تمام کام توازن کے ساتھ انجام پاتے ہوئے نظر آئیں گے اس طور سے کہ نہ آپ کے کاموں میں ضرورت سے زیادہ وقت خرچ ہوا ہوگا اور نہ آپ کی بیٹی کی دیکھ بھال میں کوتاہی ہوئی ہوگی۔
- اپنی زندگی کے مختلف پہلووں میں توازن قائم کرنا: جب آپ اپنے دن کی منصوبہ بندی کرتے ہیں تو ان چار پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جو آپ کے روح کی غذا ہیں، نہ کہ ایک یا دو پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرکے باقی پہلوؤں کو نظر انداز کریں، اور ان سب کے درمیان توازن رکھیں:
- دینی پہلو
- معاشرتی پہلو
- علمی پہلو
- روحانی پہلو
- اپنے دن کی ڈکشنری میں دس منٹ والی عادت ڈال دیں: کاموں کو اس لیے جمع ہونے کے لیے چھوڑنا کہ انہیں انجام دینے میں لمبا وقت درکار ہے کے بجائے مثلاََ ہر کمرے کو ترتیب دینے کے لیے دس دس منٹ مقرر کریں، اس طرح ایک گھنٹہ گزر جانے کے بعد آپ نے چھ کام تیزی سے نپٹا لیے۔ بجائے اس کے کہ ہم ایک کام میں غرق ہوجائیں اور باقی کاموں کو ہماری روح اور ہماری ہمت و توانائی کو کھا جانے کے لیے چھوڑ دیں۔
- ترجیحات کو زیادہ اہم پھر کم اہم کے مطابق ترتیب دیں: یہاں ترجیحات کے اصول ترتیب کو سمجھنے کی بات آتی ہے، لہٰذا ہم سب سے پہلے سب سے اہم کا آغاز کریں گے اور پھر اس سے کم اہم کو لیتے ہیں، اور اپنی بیٹی کو ترجیحات میں سب سے اوپر رکھیں۔ اسی طرح ہمیں تفویض کرنے کی پالیسی بھی اپنانی چاہیے، لہٰذا جو صرف آپ کرسکتی ہیں، وہ آپ کو کرنا چاہیے، اور جس میں دوسروں کی مدد لینے میں فائدہ ہو، وہ انہیں سونپ دیں، تاکہ کوئی ایسا عمل باقی نہ رہے جو واقعۃََ آپ کے بغیر نہیں ہوسکتا ہے۔
- ہفتہ وار کامیابی: ہفتہ کے آخر میں اپنی کامیابی کو یاد کریں، کم از کم اپنے کسی دوست کے ساتھ پسندیدہ مشروب پی کر خوشی کا اظہار کریں۔ اہم بات توانائی کو تیز کرنا اور روح کی تجدید کرنا ہے تاکہ آپ ماں، بیوی اور ملازمہ کے کرداروں میں ہم آہنگی پیدا کر سکیں۔
- ساتھ ساتھ کاروبار کی مہارت سیکھیں: آپ اپنا کام جاری رکھتے ہوئے یا کچھ گھریلو کاموں کو انجام دیتے ہوئے اپنی بیٹی کو مصروف رکھ سکتی ہیں، اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنے روزانہ کے منصوبے میں وہ کام شامل کریں جو آپ کی بیٹی کے ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں آپ کو اپنی بیٹی کو مصروف رکھنے کے لئے خصوصی گیمز اور کھلونے خریدنے کی ضرورت پڑسکتی ہے، جیسے انسٹالڈ اور کلر گیمز ہیں۔ ان انفرادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اسے متنوع اجتماعی سرگرمیوں جیسے آن لائن ریڈنگ یا زبان کو بہتر بنانے کے دروس وغیرہ میں شامل کرسکتی ہیں۔ انٹرنیٹ پر بھی اچھی چیزیں دستیاب ہیں، ہمارے ارادے خالص ہوں گے تو خدا ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
- خیر کی صحبت میں دلچسپی رکھیں: اپنا سارا وقت کام میں صرف نہ کریں، ایک اچھا دوست نیکی میں مدد کرتا ہے، اور آپ بھی اپنے دوستوں میں اپنی بیٹی کے لیے صحبت تلاش کرسکتی ہیں جو اسے مفید سرگرمیوں میں شامل کرسکتے ہیں، اکثر لوگ غلطی کرتے ہیں جب وہ کسی اچھی صحبت میں رہنے سے غفلت برتتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے پاس وقت نہیں ہے، اور اگر ہم نیک لوگوں کے ساتھ گھل مل کر رہنے سے حاصل ہونے والی بھلائی کو سمجھ لیں تو ہم ان سے ملنے میں کبھی تاخیر نہ کریں گے۔
- ذمہ داری میں باپ کو شامل کرنا: اگرچہ میں نے یہ بات لکھنے میں دیر کر دی ہے، لیکن یہ مطلوبہ منصوبے میں سرفہرست بات ہے تاکہ آپ پر بوجھ کم ہو، اور والد کو اپنی بیٹی کے بارے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے پوچھا جائے گا، ” تم میں سے ہر کوئی نگراں ہے اور سب کو اپنے اپنے ماتحتوں کے بارے میں پوچھ تاچھ ہوگی” شوہر کو اس کی ذمہ داری مقرر کرنے کی ضرورت ہوسکتی ہے، اکثر مرد کاموں کو انجام دینے میں اچھے ہوتے ہیں، جب کہ ان میں جدت افکار نہیں پائی جاتی، لہٰذا آپ اسے بیٹی کے ساتھ سرگرمیوں کی اجازت دے کر اس کے لئے کام کرنا آسان بنائیں۔
- کام کے لئے وقت مقرر کریں: یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ کا سارا وقت کام میں صرف ہو، کیونکہ یہ آپ کی توانائی ختم کرکے آپ کے اعصاب کو تھکا دیتا ہے نتیجۃََ آپ اپنی بیٹی کو اپنی مصروفیت کا معاوضہ دینے کے بجائے اس پر چیختے ہیں۔
- کام سے چھٹی: یہ ضروری ہے اور چھٹی میں بھی کام کرنا اچھا آپشن نہیں ہے سوائے اس کے کہ ضرورت پڑنے پر تنگ حدود میں کام کیا جائے، صحابی وہب بن عبد اللہ السوائی ابو جحیفۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمانؓ اور ابو الدرداءؒ کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔ پھر سلمانؓ ابو الدرداءؓ کے پاس گیا اور اس نے ام درداء کو خراب حالت میں دیکھا اور اس نے کہا: تمہارا کیا معاملہ ہے؟ اس نے کہا: تمہارے بھائی ابو الدرداءؓ کی اس دنیا میں کوئی حاجت نہیں ہے، اس نے کہا: جب ابو الدرداءؓ آیا تو وہ اس کے پاس کھانا لے کر آیا، اس نے کہا: تم کھاؤ، میں روزہ سے ہوں، اس نے کہا: میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک تم نہ کھاؤ، اس نے کہا: تو اس نے کھایا، اور جب رات ہو گئی تو ابو الدرداءؓ اٹھنے لگا اور سلمانؓ نے اس سے کہا: سو جاؤ اور وہ سو گیا اور پھر اٹھنے لگا اور اس نے پھر کہا: سو جاؤ اور وہ سو گیا اور جب صبح ہوئی تو سلمانؓ نے اس سے کہا: اب اٹھو اور انہوں نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور اس نے کہا: “تمہارے نفس کا تم پر حق ہے اور تمہارے رب کا تم پر حق ہے اور تمہارے مہمان کا تم پر حق ہے۔ اور تمہارے گھر والوں کا تم پر حق ہے تو سب کو ان کا حق دو اور جب وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اس کا ذکر کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” سلمانؓ نے سچ کہا ہے”۔
محترمہ سائلہ: ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کو وہ جواب مل گیا ہے جو آپ چاہتی تھیں۔ ہم اس دنیا میں کامیا ب ہونے کے لیے اسباب اپناتے ہیں اور ہمیں اس وقت اپنی اور اپنی اولاد کے حق میں دعا کو نہیں بھولنا چاہیے۔ دعا تمام اسباب میں اوّلین ترجیح ہے اور یہ لازم ملزوم ہے، لہٰذا اپنے آپ کو اور اپنی بیٹی کو نمازوں اور تنہائی میں دعاؤں میں یاد رکھیں اور بخل نہ کریں۔
اللہ آپ کے لئے آپ کے شوہر کو ٹھیک کرے اور آپ کی بیٹی کو آپ کے لئے خوشی اور آنکھوں کی ٹھنڈک کا باعث بنائے، آپ کی مدد فرمائے اور آپ کے لئے حلال معاش کے حصول میں آسانی عطا فرمائے۔ آمین۔
مترجم: سجاد الحق