اسلام مسلمانوں پر زور دیتا ہے کہ وہ اچھی صالح بیوی کا انتخاب کریں جسے دیکھ کر انہیں سکون حاصل ہو اور ان کا دل اس کی موجودگی سے مطمئن ہو۔ وہ اس کا گھر اور دنیا، خوشی مسرت اور وسعت سے بھر دیتی ہے، کیونکہ وہ اس کے بچوں کے لئے مخلص معلمہ ومربیہ ہے۔ انہیں اسلام، اخلاق اور قرآن کی تعلیم دیتی ہے، اور ان میں اللہ کی محبت، اس کے رسول کی محبت اور لوگوں کے لئے بھلائی کی محبت پیدا کرتی ہے۔ اس کی فکر صرف ان کی دنیا تک (محدود) نہیں ہوتی ہے کہ وہ جاہ و مال اور منصب و عہدے پائیں گے، بلکہ تقویٰ، دیانت داری، اخلاق اور علم کے اعلیٰ و بہترین مراتب کو پائیں۔
ایسی بیویوں کی کچھ خصوصیات ہیں، خاص طور پر یہ کہ وہ سچی مومنہ ہوتی ہیں۔ وہ حدود اللہ کو جانتی ہیں۔ اپنے شوہر کو اللہ کے احکامات پر عمل کرنے میں مدد دیتی ہیں، اس کے روکے ہوئے کاموں سے بچنے میں مدد کرتی ہیں۔ اپنے شوہر کے گھر کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ تعلیم اور شعور رکھتی ہیں۔ اپنے شوہر سے الفت و محبت کرتی ہیں۔ فیصلہ سازی میں حصہ لیتی ہیں، اس کے ساتھ ذمہ داری کا بوجھ اٹھاتی ہیں۔ اچھے آداب اور مزاح سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ صبر، حلم اور متانت کے ساتھ پیش آتی ہیں، اور خود کی، اپنے گھر اور بچوں کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھتی ہیں اور بغیر کمی کوتاہی کے اپنا کام احسن طریقہ سے انجام دیتی ہیں۔
قرآن و سنت میں نیک بیوی کا تذکرہ:
اسلام ایسی نیک صالح بیوی کے انتخاب کرنے کا اہتمام کرتا ہے جو شادی کو زندگی کے اعلیٰ ترین اور خوبصورت ترین معنوں میں سے ایک بناتی ہے، اللہ تعالی کا ارشاد ہے: "تم میں سے جو لوگ مجرد ہوں اور تمہارے لونڈی غلاموں میں سے جو صالح ہوں، ان کے نکاح کردو۔ اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے اُن کو غنی کردے گا، اللہ بڑی وسعت والا اور علیم ہے۔” [النور: 32]
اور فرمان باری تعالیٰ ہے: "تم مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرنا، جب تک کہ وہ ایمان نہ لائیں۔ ایک مومن لونڈی مشرک شریف زادی سے بہتر ہے، اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔ اور اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مومن غلام مشرک شریف سے بہتر ہے، اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔ یہ لوگ تمہیں آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے اذن سے تم کو جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے، اور وہ اپنے احکام واضح طور پر لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہے، توقع ہے کہ وہ سبق لیں گے اور نصیحت قبول کریں گے۔” [البقرۃ: 221]
قرآن کریم نے مومن عورتوں سے شادی پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: "اور جو شخص تم میں سے اتنی مقدرت نہ رکھتا ہو کہ خاندانی مسلمان عورتوں (مُحْصَنَات) سے نکاح کرسکے اسے چاہیے کہ تمہاری اُن لونڈیوں میں سے کسی کے ساتھ نکاح کرلے جو تمہارے قبضہ میں ہوں اور مومنہ ہوں۔ اللہ تمہارے ایمانوں کا حال خُوب جانتا ہے، تم سب ایک ہی گروہ کے لوگ ہو، لہٰذا اُن کے سرپرستوں کی اجازت سے اُن کے ساتھ نکاح کرلو اور معرُوف طریقہ سے اُن کے مہر ادا کردو، تاکہ وہ حصارِ نکاح میں محفوظ (مُحْصَنَات) ہو کر رہیں، آزاد شہوت رانی نہ کرتی پھریں اور نہ چوری چھُپے آشنائیاں کریں۔ پھر جب وہ حصارِ نکاح میں محفوظ ہوجائیں اور اس کے بعد کسی بد چلنی کی مرتکب ہوں تو ان پر اس سزا کی بنسبت آد ھی سزا ہے۔ جو خاندانی عورتوں (مُحْصَنَات) کے لیے مقرر ہے۔ یہ سہولت تم میں سے اُن لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہے جن کو شادی نہ کرنے سے بندِ تقویٰ کے ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہو۔ لیکن اگر تم صبر کرو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے، اور اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔” [النساء: 25]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی بیوی کی تلاش کی اہمیت کی طرف اشارہ کیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جب یہ آیت نازل ہوئی "اور جو لوگ سونے اور چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں” [التوبہ: 34]۔ عمر رضی اللہ عنہ باہر نکلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں تشریف لائے اور فرمایا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر بھاری پڑ رہی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں آپ کو نہ بتاؤں کہ سب سے بہترین خزانہ کیا ہے؟ وہ نیک عورت جو اپنے شوہر کی طرف دیکھے تو اس سے راضی ہو، اگر وہ اسے حکم دے تو اس کی اطاعت کرے اور اگر وہ اس سے دور ہو تو وہ اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے [ابو داؤد]۔
بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بیوی کو دنیا کے مال ومتاع میں سب سے بہتر قرار دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دنیا ایک متاع ہے، اور دنیا کی سب سے بہتر متاع، نیک عورت ہے” [مسلم]۔
بخاری و مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "عورت سے چار وجوہات کی بنا پر شادی کی جاتی ہے: اس کے مال کے سبب، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے، اس کے حسب کی وجہ سے اور دین داری کے سبب، آپ دین داری کا انتخاب کریں، دونوں جہاں میں کامیاب ہونگے۔

صالح بیوی کی صفات:
ایک اچھی بیوی میں بہت سی خوبیاں ہوتی ہیں جن میں سے سب سے نمایاں مندرجہ ذیل ہیں:
اللہ تعالیٰ کی محبت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت: اگر یہ محبت مسلمان عورت کے دل میں بس جائے تو وہ قرآن پڑھنے، بہت زیادہ نفل ادا کرنے، اللہ کے حکم اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حکم پر کسی چیز کو مقدم نہ ہونے دیتی ہے اور وہ مومن عورتوں کی صحبت اختیار کرتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی نگرانی کو محسوس کرنا: یہ ہر حال میں ہوتا ہے، جو عورت کو اللہ کے حکم کی خلاف ورزی پر شرمندہ ہونے اور روح کو ظاہری اور باطنی طور پر پاک کرنے کی کوشش کرنے کی دعوت دیتا ہے۔
جہاد بالنفس اور شیطان کے قدموں پر نہ چلنا: مسلمان عورتیں اپنی خواہشات پر اللہ تعالیٰ کی اطاعت کو غالب کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کرتی رہتی ہیں، اس طرح اپنے آپ کو پاک کرتی ہیں اور تمام خواہشات سے بالاتر ہوتی ہیں۔ اور مسلمان عورتوں کو شیطان کے قدموں پر چلنے سے سب سے زیادہ حفاظت کرنے والی چیزوں میں سے ایک یہ احساس ہے کہ شیطان کی انسان سے دشمنی ابدی ہے، اور اس نے ہر طرح کے طریقوں سے اولاد آدم کو بہکانے کا عہد کیا ہے۔
شعائر اللہ کی تعظیم کرنا: یہ اسلام کے ارکان کی ادائیگی اور زبان، دل اور اعضاء کی حفاظت کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔
ایمان اور اچھے اخلاق: مسلم عورت خود کو مہذب اخلاق سے متصف رکھتی ہے، جیسے زبان اور اعضاء پر قابو رکھنا، اور اندرونی اخلاق جیسے دل کی پاکیزگی، نیت کی صداقت۔ مومن عورت ایمان کے ارکان کی حفاظت کرتی ہے اور اللہ کے مقرر کردہ کاموں کو پورا کرتی ہے۔
وہ اپنے آپ کو محفوظ رکھتی ہے اور اپنی عزت کی حفاظت کرتی ہے: شوہر کی موجودگی میں اور اس کی غیر موجودگی میں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:” پس جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت و نگرانی میں اُن کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں۔” [النساء: 34]۔
بیوی کا شوہر کے احساسات میں شرکت: ہم سلف صالح کی زندگیوں سے نصیحت حاصل کرتے ہیں، ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جب عبد اللہ بن رواحہ روئے اور اس کی بیوی رونے لگی تو آپ نے پوچھا: تمہیں کس بات کا رونا آتا ہے؟ اس نے کہا: میں تمہارے رونے کی وجہ سے روئی! اس نے کہا: مجھے معلوم تھا کہ میں جہنم میں جا رہا ہوں اور میں نہیں جانتا کہ میں اس سے بچوں گا یا نہیں؟
شوہر سے وفاداری: ام الدرداء رضی اللہ عنہا کا واقعہ پڑھیں جنہوں نے اپنے شوہر ابو الدرداء سے کہا: تو نے دنیا میں میرے والدین کو میرے نکاح کا پیغام دیا، تو انہوں نے میری شادی تم سے کی، اب میں تمہیں آخرت میں شادی کا پیغام دے رہی ہوں۔ اس نے کہا: میرے بعد شادی نہ کرنا! معاویہ نے اس سے شادی کی پیشکش کی، تو اس نے انکار کر لیا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ شوہر کی وفات کے بعد اس کے لیے شادی کرنا حرام تھا، بلکہ معاملہ یہ تھا کہ وفاداری ایک اچھا عہد ہے۔
اپنی طبیعت کے لحاظ سے دوستانہ اور محبت کرنے والی ہو: محبت ایک فن اور اخلاق ہے، اور یہ عورت کی صلاحیت کے بارے میں ہے کہ وہ اپنے شوہر کے دل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھ سکتی ہے اگر عورت وہ سب کرے جس سے مرد محبت کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور تمہاری بیویاں جنت والوں میں سے ہیں جو اپنے شوہر کے ساتھ دوستانہ اور وفادار ہیں، جو جب ناراض ہوتا ہے تو اپنے شوہر کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالنے آتی ہے اور کہتا ہے: مجھے ابہام کا مزہ اس وقت تک نہیں آتا جب تک کہ وہ مطمئن نہ ہو جائے” (نسائی اور طبرانی)۔
شوہر کے لئے بننا سنورنا: ایک اچھی بیوی اپنے شوہر کے لیے سنورتی ہے، اور اس کے سامنے اپنی ظاہری شکل کو برقرار رکھتی ہے۔

مسلمان ایک اچھی صالح بیوی کیسے حاصل کر سکتا ہے؟
ایک اچھی صالح بیوی کے انتخاب کے لئے ایک مسلمان کو مندرجہ ذیل چیزوں کو کرنے کی ضرورت ہوتی ہے:
دعا: یہ وسیلہ ان لوگوں کے لئے ہر صورت میں مفید ہے جو شادی کرنے والے ہیں، لہٰذا وہ اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ انہیں ایک اچھی بیوی عطا فرمائے جو ان کے دین اور دنیا کے معاملات میں ان کی مدد کرے، اور شادی شدہ شخص اپنی بیوی کی حالت کی بہتری کے لئے دعا کر سکتا ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "اور زکریاؑ کو ، جب کہ اس نے اپنے ربّ کو پکارا کہ ”اے پروردگار ، مجھے اکیلا نہ چھوڑ، اور بہترین وارث تو تُو ہی ہے۔“ پس ہم نے اس کی دُعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا کیا اور اس کی بیوی کو اس کے لیے درست کر دیا۔ یہ لوگ نیکی کے کاموں میں دوڑ دُھوپ کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے، اور ہمارے آگے جُھکے ہوئے تھے۔” [الانبیاء: 89-90]
دیندار کی تلاش: مسلمان صرف دعا کرنے تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ اسے اسباب پر عمل کرنا چاہیے اور کسی دیندار خاتون کی تلاش کرنی چاہیے، کیونکہ وہی اپنے شوہر کو خوش کرتی ہے، اپنے رب کو راضی کرتی ہے اور اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہے۔ صحیحین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورت کو چار وجوہات کی بناء پر شادی کرنی چاہئے: اس کے مال اور اپنی استطاعت کی وجہ سے، اپنی خوبصورتی کے لئے اور اپنے دو بیٹوں کے لئے۔
استخارہ: اگر کسی مسلمان کو دیندار خاتون مل جائے تو اسے اس میں اللہ تعالیٰ کی مدد لینی چاہیے، اللہ تعالیٰ اسرار و رموز کو خوب جانتا ہے۔
بیوی کو دین کے معاملات کی تعلیم: مسلمان کو چاہیے کہ اپنی بیوی کو سکھائے کہ وہ اپنے دل کو حسد اور بغض کی بیماریوں سے محفوظ رکھے اور زبان کو گالم گلوچ، جھوٹ، اور غیبت سے محفوظ رکھے اور ہر ممکن حد تک اس پر نظر رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بچاوٴ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اُس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، جس پر نہایت تند خُو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہوں گے جو کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں۔” [التحریم: 06]
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: انہیں ادب سے آراستہ کرو اور انہیں سکھاؤ، اور مجاہد رحمہ اللہ نے کہا: اللہ سے ڈرو اور اپنے اہل و عیال کو اللہ سے پرہیزگاری کی تلقین کرو، اور ضحاک نے کہا: "ایک مسلمان کا حق ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو سکھائے کہ ان پر اللہ نے کیا فرض کیا ہے اور انہیں کن کاموں سے منع کیا ہے۔”
اچھی بیوی کے انتخاب میں اللہ پر بھروسہ کرنا: مسلمان سب سے پہلے اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے جو فرماتے ہیں: "جو کوئی اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا اللہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا” [الطلاق: 30]۔
ایک مسلمان شادی کرکے پاک دامن ہونے کا ارادہ رکھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو تین طرح کے لوگوں کی مدد کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے ان میں ذکر کیا: "وہ شادی کرنے والا جو پاکیزگی چاہتا ہے۔”
عورت کی راستبازی کے بارے میں سوال: ایک مسلمان پر واجب ہے کہ وہ نیک لوگوں سے ایک نیک مسلمان عورت کے بارے میں پوچھے جو اس کے لئے موزوں ہو۔
اسلام نے ایک اچھی بیوی کے انتخاب کے اہتمام پر زور دیا ہے جو رہائش، رفاقت، سکونت، بھلائی اور نیک دعوت ہو، جو خوبصورتی، راستبازی، پرہیزگاری، پاکیزگی اور ضروری خوشیوں کو بنائے، اور خاندان کے استحکام اور فلاح و بہبود کا بنیادی ستون ہو، اور قوم میں اصلاح اور ازسرنو بیداری کا عنصر ہو، اور جس شخص کو ایسی بیوی ملے، اسے دنیا کی بہترین متاع مل گئی۔
مترجم: ڈاکٹر بہاؤ الدین