بہت سے بچوں کے لئے، اسکرین اور الیکٹرانک آلات ایک قریبی دوست اور روزمرہ کے سرپرست بن گئے ہیں، جو انہوں نے تحقیق و تجسس کی اپنی خواہشات کو پورا کرنے اور اپنی ایک تصویر بنانے کے لئے اپنے لئے منتخب کیا ہے، جو اس ماحول سے یکسر مختلف ہے جس میں وہ رہتے ہیں۔
یہ جدید ذرائع تیز چاقو کی مانند ہیں۔ انہیں بچوں کی تعلیم اور تفریح کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن ان کا غلط استعمال انتہائی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ لہٰذا انہیں خاندان کے اندر یا تعلیم کے مختلف مقامات پر معلم کے کنٹرول میں ہونا چاہئے، تاکہ ان کے منفی پہلوؤں سے بچا جا سکے، اور ان سے صرف اس پہلو میں فائدہ اٹھایا جائے جو تخلیقی سرگرمی کو فروغ دیتا ہے اور جہاں یہ اخلاقی اور تعلیمی رہنما کا کردار ادا کرتے ہیں۔
سکرین اور الیکٹرانک آلات کے نقصانات:
معلم ومربی کی غیر موجودگی میں اسکرین اور الیکٹرانک آلات کے منفی اثرات بچوں پر ظاہر ہوتے ہیں، جو علمی اور اخلاقی پہلوؤں میں ان کے لئے خطرہ پیدا کرتے ہیں، یہ نقصانات مندرجہ ذیل ہیں:
بچے کو کھیلنے سے محروم رکھنا: اسمارٹ سکرین کے سامنے گھنٹوں بیٹھے رہنا، یقیناََ اسے کھیل سے محروم کر دیتا ہے۔ جس کی خصوصیت عقل اور حواس کو متحرک کرنا، ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ اور سماجی پہلوؤں کو متحرک کرنا ہے، خاص طور پر اگر دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنا ہو، اور یہ کھیل بچے کے جوش و خروش، سسپنس، تخلیقی صلاحیتوں اور منطقی سوچ کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
وقت کو غیر مفید چیزوں میں ضائع کرنا: بچے کارٹون فلمیں، مقابلے، کھیل، مہم جوئی، پریوں کی کہانیاں، اور دیگر پروگراموں سے لے کر بہت سا مواد دیکھتے ہیں، اور ان چیزوں کے لئے بہت زیادہ وقت ضائع کرتے ہیں، جو ان کی صحت، سوچ اور عام طور پر زندگی پر منفی اثر ڈالتا ہے۔
اپنی زندگی میں درپیش تجربات اور واقعات سے نمٹنے کی دشواری: اس میں اسے (بچےکو) درپیش عام مسائل کو حل کرنے کی دشواری بھی شامل ہے، کیونکہ وہ حقیقت کی دنیا سے زیادہ تصوراتی دنیا میں رہتا ہے۔
زوال پذیر اور بے راہ رو چینلوں کو فالو کرنا: اس سے دین بیزاری، مردانگی و رجولیت میں کمی، بےغیرتی، نیکی کی موت، حیاء کا قتل ہوتا ہے، اس کے علاوہ دل کے اندھیرے میں اضافہ اور اس کی روشنی کا خاتمہ ہوتا ہے۔
دہشت اور خوف پھیلانا: خون، زخمی، مرے ہوئے لوگ، ہتھیار، چیر پھاڑ کرنے والے جنگلی جانور، بھوت، جنگوں کے مناظر کا نتیجہ، مزید اور بہت سی ڈراؤنی فلمیں، جو سب بار بار خوف کا احساس پیدا کرتی ہیں، اور بچے سے امن وامان و سلامتی چھن جاتی ہے جو اس کے مستقبل اور اس کی شخصیت کو متاثر کر دیتی ہیں، لہذا بچہ دوہری اور نفسیاتی پیچیدگیوں، اور منفی خصوصیات، جیسے: حسد، نفرت، اور انتقام کی محبت میں پڑ جاتا ہے، اور کبھی کبھی رونے لگتا ہے اور اندھیرے سے ڈرتا ہے۔
بچوں کے درمیان ازدواجی تعلقات قائم کرنے کی روایت: بعض بچوں کو اپنی بہنوں کے ساتھ ایسا کرتے دیکھا گیا ہے اور ان کی عمر تین سال سے زیادہ نہیں ہے، اور جب بچے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: "فلم میں ایسا ہوتا ہے”، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ اینیمیٹڈ فلمیں محبت اور عشق کی کہانیاں اور شرمناک لباس پیش کرتی ہیں، لہٰذا بچے کا ذہن اس سے بھر جاتا ہے اور گھر میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ جو کچھ دیکھتا ہے اس کی نقل کرنا شروع کر دیتا ہے، جو مسلمان بچوں کی تربیت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
خدا پر بچے کے ایمان اور یقین کو عدم استحکام کا شکار کرنا: کچھ پروگرام اور فلمیں جادوگر یا ہیرو، چاہے وہ انسان ہو یا جانور، کو مافوق الفطرت کے طور پر پیش کرتی ہیں جو آتش فشاں اور بارش کو متاثر کر سکتے ہیں، یہ چیز پرورش اور تشکیل کے مرحلے میں بچے کے ایمان کو ہلا دیتی ہے، اور اس لیے بعد میں اس عقیدے کو تبدیل کرنا مشکل ہے۔
مذہبی لوگوں کی شبیہہ کو مسخ کرنا: جان بوجھ کر یا غیر ارادی طور پر، مثال کے طور پر، ہم دیکھتے ہیں کہ پروگرام (ببای) میں ایک برے شخص کی عکاسی کی گئی ہے جو مذہبی مسلمانوں کی شبیہ کو مسخ کرنے کے لئے "داڑھی والے” کی تصویر میں قتل اور چوری کرتا ہے، جو یقیناََ ان کارٹونوں کو تیار کرنے والے یہودیوں کی سازش ہے، تاکہ نوجوان مسلمانوں اور غیر مسلموں کے ذہنوں میں اس تصویر کو مستحکم کیا جاسکے۔
نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں کا ابھرنا: یہ مشاہدات اضطراب، افسردگی اور بڑھاپے کا سبب بنتے ہیں جو ٹیلی ویژن اسکرین سے نکلنے والی برقی مقناطیسی لہروں کے سامنے آنے کے نتیجے میں ہوتے ہیں۔ اور اگر جسمانی بیماریوں کی بات کی جائے تو وہ یہ ہیں: وزن میں اضافہ، پٹھوں کا سکڑنا، جوڑوں اور کمر میں درد، آنکھوں میں تناؤ، خشکی اور چڑچڑاپن، اس کے علاوہ نشوونما میں تاخیر، اور ارتکاز اور توجہ میں خلل۔
بچوں میں عربی زبان کی خرابی: اس کی وجہ فلمی مواد کے ساتھ پیش کی جانے والی کمزور اور نازک زبان ہے، کیونکہ ان فلموں کے پروڈیوسر لوگوں سے مقامی زبانوں اور بول چال کی زبان پر انحصار کرتے ہیں، اور کلاسیکی عربی زبان سے ان کی لاتعلقی، جو ان کا مقصد بالکل بھی نہیں ہے، یہ چیز بچے کی زبان کے انحراف اور اس کی سوچ، رجحان اور دلچسپیوں کے انحراف کا باعث بنتی ہے۔
بےحیائی اور بے پردگی کو پھیلانا: یہ سمارٹ فون کارٹون اور اینیمیشن سے بھرا ہوا ہے جس کے سامنے بچہ گھنٹوں گزارتا ہے، اور یہاں برہنہ کپڑوں، بوسہ یا لڑکیوں کا پیچھا کرنے سے پاک، شاید ہی کوئی مواد موجود ہو۔
سماجی رابطہ میں خلل: جب کوئی بچہ دوسروں کے ساتھ بات چیت کیے بغیر اسکرین کے سامنے بہت زیادہ وقت گزارتا ہے، تو اس کو معاشرتی تعامل میں خلل کا سامنا کرنے کا امکان ہوتا ہے اور وہ غیر زبانی اشاروں کو سمجھنے سے قاصر ہوسکتا ہے، جس میں چہرے کے تاثرات، آواز کا لہجہ، اور آنکھوں کا رابطہ شامل ہے۔
سکرین اور الیکٹرانک آلات کے فوائد:
اسکرین اور الیکٹرانک آلات کو دیکھنے کے صرف منفی پہلو نہیں ہیں، ایسے مثبت پہلو بھی ہیں جن کی نشاندہی کی جاسکتی ہے اور ان پر توجہ مرکوز کی جاسکتی ہے، خاص طور پر جب سے یہ الیکٹرانک آلات ایک حقیقت بن چکے ہیں اور ہر گھر میں موجود ہیں۔ یہ مثبت چیزیں درجہ ذیل ہیں:
مفت سیکھنا: بہت سے چینلز ہدف شدہ تعلیمی اور ثقافتی پروگرام فراہم کرتے ہیں جو سرمایہ کاری، صحت، گھر کی بہتری اور کھانا پکانے کے بارے میں بہت ساری معلومات فراہم کرتے ہیں، چنانچہ یہ پروگرام خاندان کے تمام افراد کے لئے مناسب ہوتے ہیں۔
بغیر کسی کوشش یا لاگت کے تفریح اور انٹرنینمنٹ: ان اسکرینوں کے ذریعے آپ ایسے پروگرام اور چینلز دیکھ سکتے ہیں جو گھر سے باہر نکلے بغیر ایک ہی وقت میں بامعنی اور تفریحی مواد نشر کرتے ہیں۔
مختلف ثقافتوں کے بارے میں سیکھنا: یہ ان پروگراموں اور فلموں کے ذریعے پیش کیا جاتا ہے جو مختلف ممالک کی تہذیبوں اور ثقافتوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ یہ مواد اساتذہ کے سامنے پیش کرنے کے لئے منتخب کیا جانا چاہئے، تاکہ ہم ان کے سامنے اسلامی ممالک کی ثقافتوں، عادات و تقالید کو پیش کریں، جو اسلامی شریعت کے مطابق ہیں، نہ کہ مزاج اور رسم و رواج جو شریعت سے مختلف ہوں۔
تنہائی کے احساس میں کمی: اسکرینیں تنہائی کو دور کرنے میں مدد کرتی ہیں، مفید اور بامقصد پروگرام دیکھتے وقت خوشی حاصل ہوتی ہے، اور موڈ کو بہتر بناتی ہیں۔
خاندانی تعلقات میں اضافہ: یہ خاندان کو دستاویزی فلمیں یا تفریح دیکھنے کے لئے اکٹھا کرتی ہیں، قربت، وابستگی اور گرم جوشی کا احساس پیدا کرتی ہیں، خاص طور پر اگر دیکھنے کے دوران میں کچھ موضوعات پر بات چیت اور تبادلہ خیال کا عمل شامل ہو۔
غیر صحت مند عادات سے بچنا: طبی یا صحت سے متعلق پروگراموں کو دیکھا جا سکتا ہے جو ہمیں کھانے کے صحت مند طریقے، بیماریوں اور ادویات کے لئے طبی ہدایات کے ساتھ ساتھ نفسیاتی مسائل میں مشاورت بھی سکھاتے ہیں۔
خیالات پیدا کرنا: مخصوص پروگراموں اور چینلز کو دیکھنے سے بچوں میں جدت طرازی، تخلیقی صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں اور سائنسدانوں کی سائنسی کامیابیوں کی نقل کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
امت کے مسائل سے آگاہی: ایسے پروگرام اور دستاویزی فلمیں دیکھنا ممکن ہے جو مسلمانوں کی تاریخ کے بارے میں بتاتی ہیں، خاص طور پر ان مسائل کے بارے میں جو اب بھی جاری ہیں، جیسے مسئلہ فلسطین، اور بہت سے ممالک میں مظلوم مسلمانوں کے حالات، لہٰذا متعلم اس بات سے آگاہ ہوتا ہے کہ اس کے ارد گرد کیا ہو رہا ہے۔
مفت تربیت: یہ ایسے پروگراموں اور چینلوں کو دیکھ کر کیا جاتا ہے جو بچوں اور ان کی پرورش کا خیال کرتے ہیں، چاہے براہ راست رہنمائی اور مشورہ کی شکل میں، یا کارٹون فلموں اور بامقصد دستاویزی فلموں کے ذریعہ۔
رہنماؤں اور اساتذہ کی سمولیشن/ نقل کرنا: جہاں متعلم ان مثبت کرداروں سے متاثر ہوتا ہے جو وہ دیکھتا ہے، جو اسے زندگی میں اہداف اور کامیابیوں کو حاصل کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، اس کے علاوہ کچھ مثبت طرز عمل حاصل کرتے ہیں، جیسے: ورزش کرنا اور پڑھنا۔
اہم ہدایات:
بچوں پر اسکرین اور الیکٹرانک آلات کے فوائد اور نقصانات کا جائزہ لینے کے بعد، کچھ رہنما خطوط کی نشاندہی کرنا باقی ہے، جن پر اساتذہ کو اچھے اور غیر مسخ شدہ نوجوان تیار کرنے پر توجہ دینی چاہئے، یہ گائڈ لائنز درجہ ذیل ہیں:
متعلم کی عمر کے مطابق پروگراموں کا انتخاب: بامعنی مواد کا انتخاب کرنا ضروری ہے، چاہے وہ تفریحی ہو یا تعلیمی، مزید یہ کہ پروگرام اور اس کے ذریعہ فراہم کردہ پیغام سے مکمل طور پر آگاہ ہونا ضروری ہے۔
دیکھنے کے لئے مناسب اوقات کا تعین کریں: اوقات کا تعین کریں تاکہ وہ کھانے کے اوقات، یا سونے کے اوقات کے ساتھ ہم آہنگ نہ ہوں، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ بچوں کے سونے کے لئے مخصوص بیڈروم سے ٹیلی ویژن اور فون کو ہٹا دیا جائے۔
دیکھنے کے وقت کو ایک تفریحی خاندانی سرگرمی میں تبدیل کرنا: یہ اس دقیانوسی تصور کو تبدیل کرکے کیا جاتا ہے کہ دیکھنے کا وقت صرف فارغ وقت گزارنے کا ایک طریقہ ہے، کیونکہ دیکھنے سے مطلوبہ فائدہ ہونا چاہئے اور باقی تعلیمی پروگرام کے لئے بھی یہ ایک بڑا فائدے کا سبب ہونا چاہئے۔
اسکرین کے استعمال کے لئے متبادل ایک منصوبہ بنائیں، اور بچوں سمیت پورے خاندان کو شامل کریں کہ وہ ان چیزوں کو تجویز کریں جو آپ مل کر دیکھ سکتے ہیں۔
گھر کے اندر ایک جگہ پر ایک ٹوکری مختص کریں، جہاں خاندان کے افراد مطالعہ، کام، کھانے اور نیند کے دوران اپنے الیکٹرانک آلات رکھیں۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسی کمپیوٹر اسکرین کا انتخاب کریں جو بہترین صحت کی شرطوں پر پورا اترتی ہو، جس میں کم سے کم ریز نکلتی ہوں، اور جگہ پر اچھی روشنی کے حالات کو مدنظر رکھیں، تاکہ روشنی کا ذریعہ ایک طرف ہو، نیز کھڑکی سے آنے والی قدرتی روشنی بھی ہو۔
کمپیوٹر پر ہر بیس منٹ سے آدھے گھنٹے تک مسلسل کام کرنے کے بعد ایک مختصر وقفہ لیں، ترجیحی طور پر کھڑکی سے آدھے منٹ یا ایک منٹ کے لئے کسی دور دراز جگہ پر دیکھیں۔
بچوں کے ساتھ رہنے کے لئے وقت نکالیں، ان کے ساتھ کہانیاں پڑھیں اور مختلف مثبت سرگرمیاں انجام دیں۔
والدین خود تحقیق کرتے ہوئے بچوں کو مختلف اسکرینوں پر نشر ہونے والے مواد سے محفوظ رکھیں۔
بچوں کے بیڈروم میں الیکٹرانک ڈیوائسز کے استعمال کو روکیں اور مخصوص اوقات میں "پاس ورڈ” سیٹ کرکے انٹرنیٹ کو کنٹرول کریں۔
ہمیں بچوں کے ذہنوں، ان کے اوقات اور دلچسپیوں پر پرکشش اسکرین کے خطرے سے آگاہ ہونا چاہئے، اور ان کی ضرورت کو اتنا ہی سمجھنا چاہئے جتنا ان کی دیکھنے کی خواہش کو پورا کرنا ہو، اور ان کو پیش کیے جانے والے مختلف پروگراموں اور پیشکشوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ اساتذہ کو بچوں کی پرورش، ان کی دیکھ بھال کرنے اور ان کی زندگیوں پر منفی اثر ڈالنے والی ہر چیز سے ان کی حفاظت کرنے کے لئے اپنی کندھوں پر پڑی اس عظیم ذمہ داری پر توجہ دینی چاہئے، تاکہ وہ اپنے دین وملت اور اپنے لئے مفید ہوں۔
ماخذ اور حوالہ جات:
محمد طراد: ٹیلی ویژن اور الیکٹرانک ذرائع دیکھنے کے اثرات پر ایک مطالعہ۔
ٹی وی کے پانچ نقصانات آپ کے بچے پر۔
اسلام ویب: بچوں کے لیے الیکٹرانک سکرین کا خطرہ۔
براء الفار: ٹیلی ویژن کے فوائد اور نقصانات۔
الشرق الأوسط: ٹی وی پروگرامات. بچوں کے لئے فائدہ مند یا نقصان دہ؟
جوڈتھ وان ایورا: ٹیلی ویژن اور بچوں کی نشونما، صفحہ 133۔
مترجم: ڈاکٹر بہاؤ الدین