بچوں میں غیر مہذب طرز عمل اور اس کی تربیت:
بہت سے والدین اپنے بچوں کے غیر مہذب رویوں سے پریشان ہوتے ہیں، اور یہ پریشانی خاص طور پر اس وقت شدت اختیار کر جاتی ہے جب ان رویوں کو دوسروں کے سامنے دہرایا جاتا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ہم برے رویے کی سنگین حالت کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان رویوں کا اظہار مقابلہ میں، مسلسل احکامات کی نافرمانی سے، گفتگو کے دوران چہرے کا رخ پهير کر، تیز نظروں، آواز بلند کرکے اور ہاتھ ہلا کر دوسروں کا سامنا کر کے، غصے سے سامان توڑنا، نازیبا جملے کہنا اور توہین آمیز حد تک پہنچ سکتا ہے، يہاں تک کہ گالم گلوج کی حد کو بھی چھو سکتا ہے۔ یہاں پر چبھتا ہوا تربیتی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس بچے کے رویے کو بہتر بنانے کے لیے کس طرح تبدیل کیا جائے، اور اسے دوسروں کا احترام کیسے سکھایا جائے، اور یہ کہ وہ اپنے رویے میں شائستگی کیسے لائے؟
غیر مہذب طرز عمل کی وجوہات:
بچہ اپنے آس پاس کے لوگوں سے ہی نازیبا رویے سیکھتا ہے، اگر وہ انہیں بنیادی طور پر جانتا بھی نہیں ہے، پھر بھی وہ اپنی زندگی کے ابتدائی مراحل میں ہے جہاں وہ دوسروں کی تقلید کرتا ہے، لہذا بچے کے طرز عمل پر کچھ عوامل کے اثرات پر توجہ دینا ضروری ہے، بشمول:
والدین کی حقیقی یا جذباتی غیر موجودگی: یہ یا تو ان میں سے ایک یا دونوں کے سفر یا ان کی طلاق سے پیدا ہوتی ہے۔
بچوں سے والدین کی معنوی دوری۔
انہیں مالی اور جذباتی طور پر حد سے زیادہ پیار اور تسکین دینا۔
بچے کو سزا نہ دینا اور والدین میں سے ایک یا دونوں کا اس کی غلطیوں کا دفاع کرنا۔
برے دوستوں کا برا اثر۔
خراب تعلیم اور میڈیا جو اپنے زیادہ تر مواد میں انحراف اور بے راہ روی کی دعوت دیتا ہے۔
واضح اصولوں اور توقعات کا فقدان: اگر ایک بچہ جانتا ہی نہیں ہے کہ اس سے کیا توقع اور امید ہے، تو غالب گمان ہے کہ وہ بدتمیزی کا مظاہرہ کرے گا۔
واضح نتائج اور سزا کی کمی: اگر کسی بچے کو نامناسب رویے کے نتائج کا سامنا نہیں ہوتا ہے، تو اس بات کا امکان ہے کہ وہ اس طرح کا سلوک جاری رکھے گا۔
عمر: بچے نشوونما کے مختلف مراحل سے گزرتے ہیں، اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کے رویوں میں تبدیلی آتی ہے، مثال کے طور پر، چھوٹے بچوں کے چیخنے یا رونے کا امکان زیادہ ہوسکتا ہے، جب کہ بڑے بچوں کو چیلنج یا غصہ ہونے کا زیادہ امکان ہوسکتا ہے۔
شخصیت: کچھ بچے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ فعال یا آزاد شخصیت کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، اور یہ خصوصیات مناسب طریقے سے ہدایت نہ ملنے پر نامناسب طرز عمل کا باعث بن سکتی ہیں۔
تجربات: تجربات ان کے طرز عمل کو متاثر کرسکتے ہیں، اور اگر ان کے ساتھ بد سلوکی یا نظر انداز کیا جاتا ہے، تو وہ جارحیت یا انحراف کے لئے زیادہ حساس ہوسکتے ہیں۔
اچھے لوگوں کا عدم وجود جن سے بچے متاثر ہوں، بچے نقل کے ذریعے سیکھتے ہیں، لہذا والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کے لئے ایک اچھی مثال قائم کریں۔
ماحولیاتی عوامل: ماحولیاتی عوامل، جیسے غربت یا تناؤ بچوں کے طرز عمل کو متاثر کرسکتے ہیں۔
صحت یا نفسیاتی مسائل: کچھ معاملات میں، بچے کا نامناسب رویہ صحت یا نفسیاتی مسئلے کی علامت کا ظہور ہوسکتا ہے۔
غیر مہذب طرز عمل سے کیسے نمٹا جائے؟
کوئی بھی والدین بچے کے غیر مہذب رویوں سے نمٹ سکتے ہیں اور کچھ تعلیمی طریقوں پر عمل کرکے اس کے طرز عمل کو بہتر بنا سکتے ہیں، بشمول:
مثبت چیزوں پر بچے کی تعریف کریں: یہ کام بچے کے مثبت اعمال اور چھوٹی چھوٹی کامیابیوں کا مشاہدہ کرکے کیا جا سکتا ہے، جو اسے اپنے والدین کی توجہ اور موجودگی حاصل کرنے کے لئے ان میں اضافہ کرنے کا خواہش مند بناتا ہے۔
اس کے برے رویے کو نظر انداز کرنا: بچہ جان بوجھ کر ایسے کام کرتا ہے جو اس کے والدین کو غصہ دلاتے ہیں، ان کی توجہ مبذول کرانے کے لیے۔ یہ عام بات ہے کہ والدین اپنے بچوں سے غافل رہتے ہیں، لیکن جب وہ کوئی غلطی کریں تو وہ مداخلت کرتے ہیں اور اس پر چیخ و پکار کرتے ہیں، اور بچہ دیکھتا ہے کہ اس طرح وہ اپنے والدین کی توجہ اپنی جانب مبذول کراتا ہے، اس لیے وہ جان بوجھ کر غلطی کرتا ہے کہ وہ اس سے بات کریں اور اس کی طرف دیکھنے پر مجبور ہوں۔ اس لیے بہتر ہے کہ بچے کی جانب سے کچھ برے رویوں کو نظر انداز کر دیا جائے، تاکہ وہ یہ سمجھ سکے کہ برا رویہ بات چیت کرنے کا کامیاب طریقہ نہیں ہے۔
بچے کے ساتھ بات چیت: اس کے برے رویوں اور ان کے نتائج کی وضاحت کرکے، جیسے اسے یہ بتانا کہ اگر آپ نے اپنے بھائی کو مارا تو آپ اپنے پسندیدہ کھلونے سے محروم ہوجائیں گے، یا اگر آپ اپنی ماں پر چیختے ہیں تو آپ کو سزا دی جائے گی اور چہل قدمی کے لئے باہر نہیں جائیں گے۔
بچے کی توجہ برے رویے سے ہٹا دیں: اسے کسی اور سرگرمی یا کام میں مصروف رکھ کر، اس سرگرمی کو فروغ دینے کے لئے ایک مثبت سرگرمی بننے دیں، جو کہ بدسلوک بچے سے نمٹنے کے مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔ جب وہ چیختا ہے تو ہم خود کو قابو کرنے کی کوشش کریں اور اس پر چیخیں نہیں، بلکہ ہم اسے پارک میں جاگنگ کرنے کی پیش کش کرسکتے ہیں۔
انتخاب کا اختیار: یہ اس کی پرورش کا ایک اچھا طریقہ ہے کیونکہ یہ ان حالات میں فرق کو کم کرتا ہے جن میں بچہ خود مختار محسوس کرنا چاہتا ہے، لہذا ہم اسے اپنے کپڑے کا انتخاب کرتے وقت یا وہ کیا کھانا چاہتا ہے، انتخاب کرنے کی آزادی دیں۔
بچے کے ساتھ مثبت بات چیت: اس کے ساتھ سوچنے میں محنت، اور اسے حل اور متبادل تلاش کرنے کا موقع دینا۔
بچے کے ساتھ بدسلوکی نہ کریں: زبانی یا جسمانی تشدد کو اس کی تصحیح کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
اس کے دوستوں اور ان کے خاندانوں کو جاننے پر توجہ دینا: ان خاندانوں کو اخلاقی اور معاشرتی سطح پر جاننا، اور اچھے تعلقات کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کرنا، کبھی کبھی اس کے دوستوں کو گھر میں مدعو کرنے کرنا۔
بچوں کے درمیان انصاف: بچوں کے درمیان معاملات میں انصاف کا اصول قائم کرنا بہت ضروری ہے، تاکہ یہ اختلافات کو جنم نہ دے، اور مزید بغاوت اور برے رویے کا سبب نہ بنے۔
بچے کے ساتھ دوستی قائم کرنا: والد یا ماں کی جانب سے بچے سے دوستی شروع کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ دوسروں کی جانب سے آئے شکایات، مسائل اور خدشات پر ان کے سامنے گفتگو کرنا اور ان مسائل پر ان کی رائے لینا، کیونکہ اس سے وہ قابل قدر اور اہم محسوس کرتے ہیں۔
گھریلو کاموں میں حصہ لینا: گھریلو کاموں کو ہر ایک لڑکا اور لڑکی میں باری باری تقسیم کرنا ضروری ہے، جیسے برتن دھونا، اپارٹمنٹ کی صفائی کرنا، کپڑے دھونا اور لگانا، گھریلو ضروریات خریدنا، کچرا پھینکنا۔۔۔ اور دوسرے کام۔
بچے کو اس کے اعمال کا ذمہ دار ٹھہرائیں: اگر بچے نے کچھ غلط کیا ہے یا برا برتاؤ کیا ہے، تو اسے دوبارہ ہونے سے روکنے کے لئے معاوضہ یا اس کے اعمال کی ذمہ داری لینا ضروری ہوسکتا ہے، لہذا اسے یہ سکھایا جانا چاہئے کہ “میں معذرت چاہتا ہوں” کہنا ہمیشہ چیزوں کو ٹھیک نہیں کرتا ہے، اور اس سے بچے کو اپنے اعمال کے نتائج کا سامنا کرنے، ذمہ داری لینے اور اپنی شخصیت کی تعمیر میں مدد ملتی ہے۔
سختی: بچے کے لئے واضح اصول مقرر کرنا، اور اگر وہ تعمیل نہیں کرتا ہے، تو اسے منصفانہ اور مستقل طریقے سے سزا دی جائے۔
بچے کے لئے صبر: یہ بچے کے رویے کو بہتر بنانے کے لئے سب سے اہم ذرائع میں سے ایک ہے، کیونکہ اسے اپنے اعصاب اور طرز عمل کو کنٹرول کرنا سکھانا، کسی نئی مہارت کو سیکھنے کی طرح ہے جس میں بہت زیادہ وقت، کوشش، عزم اور مشق کی ضرورت ہوتی ہے۔
بچے کے لئے رول ماڈل: اگر سرپرست چاہتا ہے کہ اس کا بچہ شائستہ ہو تو اسے اپنے بیٹے کے لئے رول ماڈل ہونا چاہئے، کیونکہ بچہ نقل کے ذریعہ سیکھتا ہے، لہذا شائستگی اور احترام کے ساتھ برتاؤ کرنے کے لئے ہر وقت فکرمند رہنا ضروری ہے۔
بچے کے ساتھ شائستہ الفاظ کا استعمال کریں: جب ہم بچے سے کچھ کرنے کے لیے کہتے ہیں تو ہم اس کے ساتھ شائستہ الفاظ کا استعمال کریں، جیسے (براہ مہربانی، شکریہ) تاکہ شروع سے ہی ایک شائستہ بچہ پیدا ہو، جو شائستہ طریقے سے کچھ مانگنا جانتا ہو، اور دوسروں کی تعریف کرنے اور ان کے ساتھ تکبر نہ کرنے کا عادی ہو جائے۔
بچے کو زوجین کے مسائل سے دور رکھنا: کیونکہ اس کے سامنے لڑنا نفسیاتی طور پر پیچیدہ اور غیر معمولی بچے کی پرورش کا سبب بن سکتا ہے۔
بچے کی بات چیت کی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد کرنا: اسے خود کو مثبت اور مؤثر طریقے سے اظہار کرنے کا طریقہ سکھانا ، اس سے اسے تنازعات کو حل کرنے اور دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
تربیتی کنسلٹنٹ کا سہارا لینا: اگر بچے کے رویے کو درست کرنے کے تمام تعلیمی ذرائع ختم ہو گئے ہیں، تو والدین رویے میں تبدیلی کے ماہر کا سہارا لے سکتے ہیں۔
ہمارے بچوں میں غیر مہذب رویوں کو تبدیل کرنا شروع میں کوئی آسان کام نہیں ہے، لہذا والدین کو ان رویوں کا منبع نہیں ہونا چاہئے۔ لیکن اگر بچہ انہیں کسی بیرونی ماحول سے سیکھتا ہے، تو اس کام کو کرنے کیلئے کچھ وقت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بچہ اپنے والدین اور دوسروں کے ساتھ زیادہ شائستہ سلوک سے پیش آئے، یہ پہلے خود اسوہ بن کر، پھر سائنسی طریقوں کو تربیتی نصائح سے جوڑ کر کرنا ہوگا تاکہ بچے کا طرزعمل بہتر ہو۔
ماخذ اور حوالہ جات:
ماریھان احمد: ایک بدتمیز بچے سے کیسے نمٹا جائے۔
بسمہ ابو بکر: “بدتمیز بچہ”۔ اس سے نمٹنے کا طریقہ سیکھیں۔
اسمارٹ پرورش ویب سائٹ: ایک غیر مہذب بچے کی پرورش کے ۶ طریقے۔
ڈاکٹر عبدالرحمٰن جرار: ہم ایک ایسے بچے کے ساتھ کیسا برتاؤ کریں جو دوسروں کے ساتھ اپنے معاملات میں غیر مہذب ہو؟
یونیسیف: اپنے بچے کو اسمارٹ اور صحت مند طریقے سے کیسے نظم و ضبط سکھائیں؟
مترجم: بہاء الدین