اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ٹیکنالوجی کو احتیاط سے استعمال کیا جائے تو یہ بچوں کی ذہنی نشوونما میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ بچوں کو اسکرین کے سامنے لمبے وقت تک نہیں بیٹھنا چاہیے،اور والدین کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی نگرانی کریں کہ وہ ان آلات کو کس طرح استعمال کر رہے ہیں اور انہیں ایسے تعلیمی پروگراموں کی طرف راغب کریں جو ان کی صلاحیتوں اور مہارتوں کو بڑھائیں۔
تاہم یہ بات بالکل واضح ہے کہ بچے اپنے آلات کے ساتھ الگ تھلگ ہوگئے ہیں۔ وہ باہر نکل کر گیند کے ساتھ کھیلنے، تیراکی کرنے یا دوستوں کے ساتھ سائیکل چلانے جیسی سرگرمیوں سے دور ہو گئے ہیں، کیونکہ ہر بچہ اپنے اسمارٹ فون اور اس پر دستیاب کھیلوں میں مصروف ہے۔
اس مضمون میں پروفیسر منجیہ ابراہیم اس بات پر روشنی ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں کہ اسمارٹ فونز کے جنون کی وجہ سے بچے کن اہم تبدیلیوں سے محروم ہو رہے ہیں۔ یہ جنون ایسی نسلوں کو جنم دے سکتا ہے جو زندگی کی نوعیت اور ذمہ داریوں سے ناواقف ہوں، جس کی وجہ سے وہ انفرادی تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
وہ مہارتیں جو بچے کھو چکے ہیں:
اگر سنجیدہ تبدیلیاں نہ کی گئیں تو بچے درج ذیل آٹھ مواصلاتی مہارتوں سے محروم ہو جائیں گے:
- دوسروں سے گفتگو کرنے کی صلاحیت:
بچے تیز رفتار مواصلات کی طرف مائل ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہ روبرو بات چیت اور معنی خیز گفتگوسے محروم ہو رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے ساتھ ان کے لگاؤ کی وجہ سے وہ اپنے والدین سے بات کرنے، اپنی کہانیاں سنانے، حقیقی زندگی کیمہم جوئی میں حصہ لینے، اور ان چیلنجز پر بات کرنے کے مواقع کھو دیتے ہیں جو انہیں درپیش ہوتے ہیں۔
- فوری سوچنے اور بات چیت کرنے کی صلاحیت:
زیادہ تر کومونیکیشن ای میل یا ٹیکسٹ میسجز جیسے روابط کے ذریعے ہوتی ہے۔ روبرو بات چیت کرنے کے لیے بے ساختگی اور حاضر دماغی کی ضرورت ہوتی ہے۔
آلات کی مدد سے کی جانے والی کومونیکیشن خاص طور پر ٹیکسٹ پر مبنی ہوتی ہے اس کی وجہ سے ہمارے بچے بات چیت لکھ کر کنٹرول تو کرتے ہیں مگر روبرو دوسرے لوگوں سے گفتگو کرنے میں حرج محسوس کرتے ہیں، کیونکہ ہمیں فی البدیہہ تیزسوچنے اور بولنے کی عادت نہیں ہوتی ہے۔
- غیر لفظی باڈی لینگویج کو سمجھنا اور کومونیکیشن:
جب کومونیکیشن بنیادی طور پر ٹیکسٹ میسجز یا ای میلز کے ذریعے ہوتی ہے، تو بچے غیر زبانی اشاروں یا جسمانی زبان کو پہچاننے اور سمجھنے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے، "غیر زبانی کومونیکیشن کی آواز زبانی کومونیکیشن سے زیادہ اونچی ہوتی ہے۔”
- دوسروں پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت:
فون پر زیادہ وقت گزارنے سے دوسروں پر توجہ دینے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ میرے ایک دوست نےجو ہائی اسکول میں پڑھاتا ہے یہ محسوس کیا ہے کہ جب اس نے پہلے پہلے وہاں پڑھانا شروع کیا تو طلباء کلاس روم کی اور آتے جاتے ایک دوسرے سے باتیں کیا کرتے تھے لیکن آج کل یہ طلباء ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے؛ بلکہ وہ سب اپنے اپنے فونز میں مصروف رہتے ہیں اور اس تبدیلی کی وجہ سے ہم دوسروں کی ضروریات کے بجائے اپنی ضروریات پر زیادہ توجہ دینے لگے ہیں۔
- حقیقی جذبات کا اظہار:
ہمارے لیے الفاظ اور ایموجیز کے پیچھے چھپنا آسان ہو گیا ہے جس کی وجہ سے روبرو بات چیت کرنامشکل ہو گئی ہے اور حقیقی جذبات کو چھپانے میں مدد ملی ہے۔
- روبرو سامنا کرنا:
کبھی کبھار ہمیں بس کسی کی آنکھوں میں دیکھنے، کسی کے کندھے پر رونے، کسی کے ساتھ ہنسنے، یا محبت اور اطمینان سے بھرے معانقے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم، جتنا ہم لکھی ہوئی یا ٹیکسٹ پر مبنی مواصلات پر انحصار کرتے ہیں، اتنا ہی ہم دوستوں کے ساتھ بیٹھنے، جسمانی قربت، اور محبت کو فروغ دینے کے مواقع کھو دیتے ہیں۔
- سننے کی قوت اور خواہش:
بچوں میں دوسروں کو سننے کی صلاحیت اس وقت کم ہوتی ہے جب وہ اپنے فون پر موسیقی، پروگرام، یا کھیل تماشا دیکھنے میں مصروف ہوتے ہیں۔ ان کے اندر نہ صرف سننے کی قوت کم ہو جاتی ہے بلکہ سننے کی خواہش بھی نہیں رہتی، اور وہ اکثر دوسروں کو نظر انداز کرنے یا پرواہ نہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔
- دلائل دینے کی صلاحیت:
جب بچے مختصر کومونیکیشن کے عادی ہو جاتے ہیں، تو وہ مضبوط دلائل دینے اور زور بیان کی صلاحیت سے محروم ہوجاتےہیں۔ ایک بالغ انسان کی زندگی گہری سوچ پر مرکوز ہوتی ہے اس کے خیالات باہم مربوط ہوتے ہیں۔ تاہم، ایموجیز، مختصر الفاظ، اور مزاحیہ تصاویر کے ذریعے کومونیکیشن سیکھنے سے بچوں کے اندر گہرے خیالات یا دلائل بنانے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
ٹیکنالوجی کی لت کی علامات
- الیکٹرانک آلات کے ساتھ لگاؤ۔
- دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے کی عدم رغبت۔
- بچوں کا باہر جانے اور گھومنے پھرنے کی عدم رغبت۔
- بچوں کا ویڈیو گیم آرکیڈز میں رہنے پر اصرار۔
- رویے میں تبدیلی، جیسے ضد، چڑچڑاپن، اور تناؤ۔
- نوجوانوں میں توجہ کی کمی۔
- تعلیم میں واضح لاپروائی۔
- مسلسل بہانے بنانا اور ضدی پن
- ویڈیو گیم کلبوں میں کھیلنے کے لیے پیسے کی تلاش۔
- والدین کے سوالات سے بچنے کے لیے جھوٹ بولنا یا دھوکہ دینا۔
- بھوک اور وزن میں کمی۔
- وضاحت میں عصبیت اور شدت کا اظہار
ٹیکنالوجی کی لت کی وجوہات
1۔ دوستوں اور ماحول کا اثر، اپنے آس پاس لوگوں کورول ماڈل بنانا
2۔ ان کھیلوں سے پیدا ہونے والی مقابلہ بازی اور تحریک۔
3۔ الیکٹرانک کھیلوں کی آسانی سے دستیابی۔
4۔ بچے کو نظر انداز کرتے وقت الیکٹرانک کھیلوں پر انحصار۔
5- والدین کا بچے کے الیکٹرانک کھیلوں کے ساتھ تعلق کے بارے میں لاعلم ہونا۔
6۔ بچے کی توانائی کو موڑنا اور اس کی جذباتی یا مادی خلا کو پُر کرنا۔
7۔ الیکٹرانک کھیلوں پر وقت گزار کر حقیقت سے فرار۔
علاج کے اقدامات
1۔ اپنے بچوں کے ساتھ کھیلنے کا وقت بڑھائیں: ان کے ساتھ لطف اٹھائیں، ہنسیں، اور مقابلہ کریں۔ انہیں قیمتی تجربات سکھائیں اور ان کھیلوں میں موجود غلط چیزوں کے بارے میں ان کی آگاہی بڑھائیں۔ اس طرح آپ ان کھیلوں کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہوں گے جو آپ کا بچہ کھیلتا ہے،یہ یقینی بناتے ہوئے کہ وہ محفوظ، عمر کے مطابق، اور ان کی نفسیات کے لیے نقصان دہ نہیں ہیں۔ تاکہ وہ تشدد، منافرت اور دل کو سخت کرنے والی چیزوں میں مبتلا نہ ہو جس کے منفی اثرات نفسیات کو تباہی کرتی ہیں۔
2۔ بچوں کے لیے کھیلنے کا شیڈول بنائیں: ایک مخصوص کھیل کی لت کو روکنے کے لیے ایک شیڈول بنائیں۔ جس کی آپ نگرانی کریں گے۔محفوظ، تعلیمی، اور مقصد پر مبنی کھیلوں کا انتخاب کریں، ہر کھیل کے لیے وقت کی حد مقرر کریں، اور کھیلوں کو باقاعدہ طور پر اپ ڈیٹ کریں۔
3۔ الیکٹرانک کھیلوں کے زیادہ استعمال کے نقصانات کے بارے میں اپنے بچے سے واضح طور پر بات کریں۔
4۔ مکمل محرومی سے بچیں: اپنے بچے کو یہ احساس نہ دلائیں کہ اسے پسندیدہ کھیل سے دور رکھنا کوئی سزا ہے۔ اسے بتائیں کہ وہ اب بھی اسے کھیل سکتا ہے، لیکن اس پر ضرورت سے زیادہ وقت نہیں گزارے گا جو اس کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔
5۔ کھیلنے کے لیے مقررہ اوقات طے کریں: اپنے بچوں کے لیے ایک مناسب شیڈول بنائیں اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ الیکٹرانک کھیلوں کی لت کا علاج کیا جا سکے۔
6۔ اپنے بچے کی لت کے بارے میں آگاہی بڑھائیں: صرف وقت کی حد مقرر کرنے کے بجائے، اس کی وجہ بتائیں۔ لت کی تفصیلات، اس کے خطرات پر بات کریں، اور انہیں حل تلاش کرنے میں شامل کریں۔ آپ ان کی تجاویز کوعلاج میں مؤثر ثابت پا سکتے ہیں۔
7۔ ٹیکنالوجی کی لت کے جسمانی نقصانات پر روشنی ڈالیں: جیسے بھوک کی کمی، وزن میں کمی، دائمی قبض، گردن میں درد، وغیرہ۔
8۔ ان کھیلوں کے نفسیاتی نقصانات پر بھی روشنی ڈالیں: جیسے بے چینی، تناؤ، چڑچڑاپن، ڈپریشن،جارحیت، تعلیمی تاخیر، اور کومونیکیشن میں لاپرواہی۔
ٹیکنالوجی کے روشن پہلو:
ٹیکنالوجی مکمل طور پر بری نہیں ہے۔ اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ آپ کے بچے کے لیے مثبت ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر جب کہ دنیا میں ٹیکنالوجی بہت ترقی کر رہی ہے۔
یہ ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھا سکتی ہے، ان کے ارد گرد کی دنیا کو مختلف زاویوں سے سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے، ان کے تخیل کو فروغ دے سکتی ہے، اور ان کی توانائی اور جذبات کو خارج کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ تاہم، یہ اس وقت فائدہ مند ہے جب اسے حد میں استعمال کیا جائے اور یہ لت نہ بن جائے۔
مترجم: سجاد الحق