بچوں میں توجہ مرکوز کرنے کی کمزوری: وجوہات، علامات اور علاج کے تعلیمی طریقے
بچوں میں ضعف ارتکاز ایک عام مسئلہ بن چکا ہے جو اسکول اور روزمرہ کی زندگی میں اُن کی کارکردگی کو متاثر کر سکتا ہے۔ اور اُن کی پڑھائی، حفظ اور دیگر کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کے عمل میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ یہ آگے بڑھ کر ان کے لیے تعلیمی کامیابی میں گراوٹ، سلوک کے مسائل، اور معاشرتی تعلقات میں ناکامی کا باعث بن سکتا ہے۔
بچے مختلف وجوہات کی بنا پر ضعفِ ارتکاز اور سوء حفظ کا شکار ہوتے ہیں، جو بالآخر مزید تناؤ اور پریشانی کا باعث بنتا ہے اور وہ نارمل زندگی گزارنے میں ناکام ہوتے ہیں۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ اس (کمزوری) کی علامات پر توجہ دیں اور اس کا علاج تلاش کریں۔
بچوں میں توجہ کی کمی کے أسباب:
بہت سے اسباب ہیں جو ممکنہ طور پر بچوں میں ضعف ارتکاز کا باعث بن سکتے ہیں، جن میں درج ذیل اسباب شامل ہیں
- جینیاتی رجحان: یہ توجہ مرکوز کرنے کی کمی پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔
- نیند کی کمی: بچے کو ہر رات 8-10 گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے، جب کہ نیند کی کمی، ارتکاز میں کمی کا سبب بن سکتا ہے۔
- صحت کے مسائل: صحت کے بعض مسائل جیسے ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر (ADHD)، نیند کی خرابی اور تھائیرائیڈ کی بیماریاں کمزور توجہ کا سبب بن سکتی ہیں۔
- ماحولیاتی عوامل: ماحولیاتی عوامل جیسے شور، تناؤ، کیمیکلز کے اثرات اور زیادہ یا کم درجہ حرارت، ارتکاز کو متاثر کر سکتے ہیں۔
- ناقص غذائیت: یہ وٹامنز اور معدنیات کی کمی کا باعث بنتی ہے جو ارتکاز کے لیے ضروری ہیں جیسے وٹامن B12 اور زنک۔
- خاندانی عدم استحکام: ایک غیر مستحکم گھریلو ماحول مثلاً والدین کی علیحدگی یا بچے کے اوپر ایسی زمہ داریوں کا آنا جو اس کی عمر اور صلاحیتوں کے مطابق نہ ہوں، کمزور ارتکاز کا باعث بنتے ہیں۔
- ڈیجیٹل اسکرین: ٹی وی کے سامنے لمبا وقت گزارنا اور الیکٹرانک آلات کا بہت زیادہ استعمال توجہ میں کمی کا سبب بنتا ہے۔
- اضطرابی کیفیت: پریشانی بچوں کے لیے بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، جیسے کہ خلفشاری اور عدم توجہ۔
- جذباتی صدمہ سے دوچار ہونا: بچہ کبھی تشدد کا شکار ہوسکتا ہے یا بہت ہی مشکل حالات اور صدمے سے دوچار ہوسکتا ہے، جس کی وجہ سے اس پر بہت برا اثر پڑسکتا ہے، اور بسا اوقات وہ خوف زدہ ہوسکتا ہے اور اس کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
- دوائیاں استعمال کرنا: بہت ساری دوائیاں ایسی ہیں جو ذہن پر اثر انداز ہوتی ہیں اور ذہنی توجہ میں خلل ڈال سکتی ہیں۔
- بہراپن: قوت سماعت وہ حاسہ ہے جس کو بروئے کار لاکر بچہ الفاظ کو سن لیتا ہے، جان لیتا ہے اور صحیح استعمال کرنا سیکھ لیتا ہے۔ لیکن اگر بچے کی قوتِ سماعت میں خرابی ہے تو یہ چیز اس کو متاثر کرے گی۔
- خون کی کمی: یہ ایک اہم سبب ہے جس سے ارتکاز کی صلاحیت میں کمزوری آتی ہے کیونکہ خلیوں کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں پہنچ پاتی ہے۔
- والدین کا بچوں میں دلچسپی نہ لینا: یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے بچوں میں توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے، کیونکہ بچہ والدین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے منفی رویہ اختیار کر لیتا ہے۔
- محرک کی کمی: بچوں میں محرّک کی کمی ان کے اندر فوکس کرنے کی کمی پیدا کرسکتا ہے۔
- ورزش کی کمی: ایک اور بڑی وجہ جو بچوں میں ارتکاز کی کمی کا سبب بن سکتا ہے جسمانی ورزش کا نہ کرنا ہے، کیونکہ ضروری جسمانی ورزش کے بغیر بچہ سست بن جاتا ہے اور اس کی توانائی میں کمی آتی ہے، اور اس کی توجہ مرکوز کرنے کی قوت خود بخود گھٹ جاتی ہے۔
- أداسی: فیملی ممبر یا احباب میں سے کسی کا فوت ہونا بچے کو کافی غمگین کرتا ہے، بلکہ کچھ بچے موت سے خوف زدہ ہوتے ہیں کہ کہیں دوسروں کی طرح اس کے والدین بھی مر نہ جائیں۔ یہ سب کچھ بچوں کے سوچنے سمجھنے اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔
- نامناسب طریقہ تعلیم: بچے ایک ہی انداز میں نہیں سیکھتے۔ بعض بچے پڑھنے لکھنے میں بہت اچھے ہوتے ہیں دوسرے ذرا عملی قسم کے ہوتے ہیں۔
- بدنظمی: جس ماحول میں بچہ پڑھتا ہے یا کام کرتا ہے اگر وہی جگہ بدنظمی کی شکار ہے تو بچہ بھی پریشانی اورعدم توجہ کا شکار ہوگا۔ اسی طرح اگر بچے کی نوٹ بک میں بے ترتیبی اور بھرمار ہوگی، تو وہ اپنا وقت پڑھنے اور دھیان دینے کے بجائے مناسب نوٹس تلاش کرنے میں صرف کرے گا۔
بچوں میں عدم توجہی کی علامات:
بچوں میں ضعف ارتکاز کی درج ذیل وجوہات ہیں۔
- زیادہ دیر تک کسی کام پر توجہ مرکوز نہ رکھ پانا: اس طرح کے مسئلے کا شکار بچہ ایک جگہ زیادہ دیر تک نہیں ٹھر سکتا ہے اور نہ کسی ایک کام پر طویل وقت تک توجہ مرکوز کرسکتا ہے، بلکہ وہ ایک کام چھوڑ کر دوسرے کی طرف بھاگے گا یا پھر کام میں سرے سے دلچسپی ہی کھو دے گا۔
- تعلیمی کارکردگی میں تنزل: ایسے بچے کو اسکول میں پڑھنے میں دشواری پیش آئے گی اس کے نمبرات توقعات سے کم ہوں گے اور اسے دروس مکمل کرنے میں بھی مشکل پیش آئے گی۔
- عملی رویہ میں واضح فرق: جیسے غصہ یا خلوت پسندی، کلاس روم میں غیر مناسب رویہ اور معاشرتی امور میں حصہ لینے سے اعراض کرنا۔
- دوسری چیزوں میں مشغول رہنا:بچہ اپنے اردگرد چیزوں کو نظر انداز نہیں کر پاتا، اور اپنے آس پاس ہونے والی ایکٹوٹیز کی طرف مائل ہوتا ہے، جیسے شور شرابہ اور لوگوں کی حرکات۔
- چیزوں کو پوری طرح سے نہ سمجھنا: بچے کو چھوٹی چھوٹی تفاصیل یاد نہیں رہتی، الفاظ واعداد وشمار میں غلطیاں کرتا ہے اور کام مکمل کرتے ہوئے بعض اہم معلومات چھوڑ دیتا ہے۔
- آسانی سے چیزوں کو بھول جانا: بچے کو معلومات اور چیزیں یاد رکھنے میں مشکل پیش آجاتی ہے اور تازہ کہی گئی بات بھول جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اہم چیزیں بھی اس سے کھو جاتی ہیں، جیسے قلم اور کتاب۔
- کام کو مکمل کرنے کی قوت نہ ہونا: بچے کو شروع سے آخر تک کام ختم کرنے میں دشواری پیش آتی ہے اور کام کو ادھورا چھوڑ دیتا ہے یا وہ آدھے راستے میں پہنچ کر بھول جاتا ہے کہ آگے کیا کرنا چاہیے۔
- والدین کی طرف سے تربیت کا فقدان:ایسے بچے کا دھیان دوسری چیزوں میں لگا رہتا ہے اور اکثر اوقات والدین کی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔ ایسا بچہ مسلسل تربیت کا محتاج رہتا ہے ۔
- خیالات کو منطقی ترتیب دینے سے قاصر ہونا۔
- ایک وقت میں ایک کام پر توجہ مرکوز کرنے میں ناکامی۔
- کام مکمل کرنے میں زیادہ وقت لینا۔
- بہت زیادہ بے چینی اور اپنے آس پاس کی چیزوں سے چھیڑ چھاڑ کرنا۔
- مسلسل آسمان کی طرف دیکھنا یا خالی نظریں دوڑانا۔
- بچے کا خود سے بے زار ہونا اور اپنے آپ کو بے وقوف سمجھنا۔
- یادداشت کا مسئلہ ، جیسے لوگوں اور چیزوں کے نام یاد نہ رہنا۔
- دوستی کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا اور مسلسل موڈ خراب ہونا۔
- بیچ میں بولنا جب دو لوگ ایک دوسرے سے باتیں کررہے ہوں۔
- والدین اور اساتذہ کی ہدایات پر عمل نہ کرسکنا۔
- زبردست ذہنی محنت کے کام نہ کرپانا۔
بچوں میں ضعفِ ارتکاز کا علاج:
بچوں میں ضعفِ ارتکاز کے علاج کا دارومدار اس کی وجوہات کی نوعیت پر ہے۔ اگر اس کی وجہ مسئلہ صحت ہے تو ڈاکٹر کو مناسب ادویات تجویز کرنی چاہیے۔ لیکن اگر اس کی وجوہات کچھ اور ہیں پھر تعلیم اور رویہ درست کرنے کا علاج اپنانے سے توجہ میں سدھار آسکتا ہے۔ جو درج ذیل ہیں:
- والدین کو تربیت اولاد کے حوالے سے مطلوبہ مہارتیں سکھانا۔
- یہ کہ بچہ نیند کی مطلوبہ مقدار پوری کرے۔
- یہ کہ بچے کو مفید متوازن إذا فراہم کی جائے اور اس کے لیے روازنہ کی بنیاد پر متوازن خوراک کا بندوبست ہو اور اس بات کا خیال رکھیں کہ بچے کو بھرپور ناشتہ ملے، جس میں مکمل غذائی اجزاء موجود ہوں، جو بچے کو توانائی اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت سے مالا مال کریں۔
- تعلیم کے لیے ایک سازگار اور پرسکون ماحول فراہم کریں تاکہ کوئی الجھن پیدا نہ ہو۔ اس لیے ضروری ہے کہ جس جگہ یا کمرے میں بچہ پڑھائی وغیرہ کرتا ہو وہاں کوئی ایسی چیز نہ ہو جو ڈسٹرب کرنے والی یا ذہن میں خلل ڈالنے والی ہو۔
- وقت اور کام کی ترتیب و تنظیم سیکھنے میں بچے کی مدد کریں۔
- اچھے اور بہتر کام کرنے پر بچوں کو انعام واکرام سے نوازیں، تاکہ ان میں دلچسپی اور توجہ بڑھ جائے۔
- اگر کوئی صحت کا مسئلہ ہے جو بچے کی توجہ کے آڑے آتا ہو تو ڈاکٹر کے پاس لے جاکر بچوں کا چیک اپ اور معائنہ کروائیں۔
- بچے کا نفسیاتی علاج ومعالجہ کرائیں اگر وہ بے چینی اور توجہ کی کمی جیسی حالت کا شکار ہوں اور دیکھیں کہ کیا چیز ان کو پریشان کرتی ہے اور ان علامات سے نمٹنے کے لیے کوئی اچھی ترکیب نکالیں۔
- اُن پروگرامز،ویب سائٹز اور تفریحی گیمز کا استعمال کریں جو ذہن کو ایک جگہ مرکوز رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔
- بچے کے بڑے کام کو چھوٹے مرحلوں میں تقسیم کریں، اس سے بچے کا فوکس بڑھے گا۔ کیونکہ بہت زیادہ کام سے بچہ بوریت محسوس کرتا ہے۔
- وقفہ دینا؛ بغیر وقفہ گھنٹوں ہوم ورک میں لگے رہنے سے بچے کی توجہ میں ضعف آسکتا ہے۔
- ہر دن بچے کے ساتھ وقت گزارنا جس سے بچے کے اندر گھر اور اسکول میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے اور وہ توجہ کی کمی سے بچ جاتا ہے۔ بلکہ ہر اس چیز سے محفوظ رہتا ہے جو اس کی پڑھائی اور کام میں خلل ڈال سکتی ہے۔
- بچے کی ہر پریشانی کا حل نکالیں، گھر میں ہو یا اسکول میں، جیسے تضحیک کا مسئلہ۔
- بچے کو ورزش کے لیے وقت دینا، جس سے اس کی جسمانی، ذہنی اور جذباتی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ کیونکہ بچہ جب توانائی صرف کرتا ہے تواس کی پڑھائی اور دیگر کاموں پر توجہ دینے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔
- بچے کو اس کے جذبات اور ڈر کا اظہار کرنے کا موقع دیں۔ اس کو جذبات کو منیج کرنا سکھائیں اور اگر مسئلہ حل نہیں ہوتا ہے تو ماہرِ نفسیات سے مشورہ طلب کریں۔
- اس بات کا خیال رکھیں کہ بچے کو درست اور مناسب اسلوبِ تعلیم فراہم ہو۔ اس سلسلے میں کسی ماہر تعلیم سے مشورہ لیں تاکہ بچے کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت اور فہم میں اضافہ کیا جاسکے۔
- رات کو جلدی سونا اور صبح سویرے اُٹھنا، بچے کی توجہ میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
- الیکٹرانک گیمز کھیلنے پر فوکس نہ کریں، بلکہ ان آلات اور چکور صورت چیزوں سے کھیلیں جن میں ہاتھ اور حواس بھی تعامل کرتے ہیں، تاکہ توجہ بڑھے۔
بچوں میں توجہ کی کمی کا مسئلہ والدین اور اساتذہ کے لیے مؤجب پریشانی ہے اور اس سلسلے میں تعلیم اور رویہ درست کرنے کے ذرائع استعمال کئے جاتے ہیں۔ اگر ضرورت پڑے توسائکالاجیکل اور طبی طریقے بھی اپنائے جاتے ہیں، تاکہ مسئلہ اتنا نہ بڑھ جائے کہ بعد میں بچوں کا نفسیاتی لاحقہ بن جائے، جو زندگی کے مختلف مراحل میں ان کے آڑے آئے اور وہ تنہائی اور عزلت پسند بن جائیں اور اپنے آپ سے اور آس پاس رہنے والوں سے نفرت کرنے لگیں۔
ماخذ اور حوالہ جات:
- لامیہ جمال: بچوں میں کم ارتکاز اور توجہ کی کمی کا علاج۔
- اسلام آن لائن: سیکھنے کی مشکلات.. غیر حاضر رہنے اور توجہ کی کمی کے درمیان
- طریقہ کار کی سائٹ: بچوں میں ارتکاز بڑھانے کے مؤثر طریقے
- محمد صابر: توجہ کی کمی اور بھول جانے کی وجوہات۔۔۔۔ ذہنی خلل کا علاج کیسے کیا جا سکتا ہے؟
- اسماء ابوبکر: بچوں میں پڑھائی میں توجہ کی کمی کا علاج