ماہ رمضان میں نبی صلعم کی زندگی سے ایمانی دروس:
ماہ رمضان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حالت سال کے دیگر مہینوں سے بالکل مختلف ہوتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مبارک مہینے کے ایام میں اطاعت وقرب الہی سے سرشار رہتے تھے، اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم تھی کہ اس کی راتوں اور دنوں میں اللہ تعالیٰ نے کتنی فضیلت رکھی ہے اور انہیں سال کے باقی ایام سے کس طرح ممتاز کیا ہے۔ حالانکہ یہ بات جاننے کے باوجود کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پچھلی خطائیں معاف کی گئی ہیں، پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر اپنے رب کی عبادت میں محنت وریاضت کرتے تھے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ مبارک کے ہر لمحہ کو غنیمت جان کر اسے روزہ رکھنے، افطار کے وقت کثرت سے دعا کرنے، نماز تراویح کی حفاظت کرنے، تلاوت قرآن، آخری عشرے میں اعتکاف کرنے، تمام لوگوں سے جود وکرم سے پیش آنے، عفو ودرگذر کرنے، محتاجوں اور مسکینوں کا خیال رکھنے اور خیر کے سارے دروازے کھٹکھٹانے میں لگا دیتے تھے۔
ماہ رمضان سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تیاری:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پورے نو ماہ رمضان المبارک کا بے حد مسرت سے استقبال کرتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی اطاعت وعبادت میں اور جود وکرم کے لیے ہر دم کھڑے رہتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو اس ماہ مبارک کی فضیلت اور اس کا استقبال کرنے کا طریقہ سکھاتے ہوئے آگاہ کرتے ہیں اور انہیں یہ خوشخبری سناتے ہیں کہ: "تم لوگوں پر ماہ رمضان المبارک سایہ فگن ہوا ہے اللہ نے اس کے روزے تم پر فرض کیے ہیں، اس میں آسمانوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں دوزخ کے دروازے بند کیے جاتے ہیں، شیاطین مردود پا بہ زنجیر کیے جاتے ہیں، اس میں اللہ تعالیٰ نے وہ رات رکھی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو اس رات کے خیر سے محروم رہا وہ ہر خیر سے محروم ہوگیا”۔ [صحیح نسائی]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رمضان کی تیاری اس طرح کرتے تھے کہ وہ ماہ شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے۔ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ فرماتی ہے: ” نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ شعبان سے زیادہ روزے کسی اور مہینے میں نہیں رکھتے تھے”۔ [البخاری]
ابن رجب اپنی کتاب "لطائف المعارف” میں کہتے ہیں: "ماہ شعبان کے روزوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ: اس کے روزے ماہ رمضان کے روزوں کی مشق کے طور پر ہیں تاکہ ایک شخص ماہ رمضان کے روزوں میں مشقت اور تکلیف سے بچ جائے، بلکہ ایک شخص پہلے سے روزوں کی مشق کرے اور ان کے ساتھ مانوس ہوجائے، اور پہلے سے شعبان کے روزوں کی حلاوت اور لذت چکھ لے تاکہ رمضان میں قوت و توانائی سے داخل ہو”۔
رمضان المبارک کی تیاری میں یہ بات آتی ہے کہ پہلے اس مہینہ کے داخل ہونے کی تصدیق کی جائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روزہ کھولو اور اگر تم پر رؤیت ہلال مشکوک ہوئی تو شعبان کے دنوں کی تعداد تیس تک مکمل کرلو”۔ [البخاری] ابن القیم "زاد المعاد” میں فرماتے ہیں: "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے کہ رمضان کے روزے رؤیت ہلال کی تحقیق کے بغیرنہ رکھیں یا ایک شخص کی شہادت قبول کرو، جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عمر کی شہادت پر روزے رکھے، ایک بار ایک بدو کی شہادت قبول کی گئی اور اس کی خبر پر اعتماد کیا گیا”۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے داخلے اور رؤیت ہلال کی تصدیق پر دعا سکھائی ہے۔ عبداللہ بن عمر کی روایت ہے فرمایا: "جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند دیکھا تو فرمایا: "اللہ بڑا ہے، اے اللہ اس چاند کو ہمارے لیے امن وایمان، سلامتی واسلام اور اس چیز کی توفیق کا ذریعہ بنا جس میں تیری پسند اور رضا ہے، اللہ ہمارا اور تمہارا رب ہے”۔ [صحیح ترمذی]
شھر رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی:
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان المبارک میں داخل ہوتے تھے اس دن سے خانہ نبوت کی حالت ہی بدل جاتی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم افطاری میں جلدی کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تر وتازہ پھلوں سے روزہ کھولتے تھے اور طاق عدد میں پھل کھاتے تھے۔ اگر پھل نہ ملتے تو کھجور سے افطار کرتے تھے، اگر کھجور بھی نہ ملتی تو پانی کے گھونٹ پی لیتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے لوگ اس وقت تک بھلائی پر رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کرتے رہیں گے، پس افطار میں جلدی کرو کیونکہ یہود افطار میں دیر کرتے ہیں”۔ [ابنِ ماجہ]
جہاں تک سحری کا تعلق ہے اسے اس وقت تک مؤخر کرتے تھے یہاں تک کہ آپ صلعم کی سحری اور نماز فجر کے درمیان بہت کم وقت رہ جاتا تھا اور اپنی امت کو اس چیز پر ابھارا ہے اور اسے ترک کرنے سے منع کیا ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے” [البخاری] اور زید بن ثابت نے فرمایا کہ "ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوگئے، میں نے کہا: ان دو چیزوں کے درمیان کتنا وقت تھا؟ اس نے کہا: جتنا وقت پچاس آیات تلاوت کرنے میں لگتا ہے” [البخاری]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے، لیکن رمضان المبارک میں اور زیادہ سخی بن جاتے تھے۔ اس میں بڑھ چڑھ کر صدقہ، احسان اور تلاوت قرآن کرتے تھے۔ ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ فیاض تھے اور رمضان المبارک میں اور زیادہ فیاضی دکھاتے تھے۔ جب جبریل علیہ السلام سے ملاقات ہوتی تھی اور جبریل علیہ السلام آپ سے ہر رات ملتے تھے اور قرآن مجید کا دورہ کرواتے تھے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبریل علیہ السلام سے ملاقات کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیر کے کاموں میں تیز ہواؤں کی مانند ہوجاتے تھے”۔ [البخاری]
قیام اللیل ان سنتوں اور اعمال میں سے ہے جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں بڑی شدت سے عمل کیا ہے، فرمایا: "جس شخص نے ماہ رمضان میں ایمان واحتساب کے ساتھ قیام اللیل کیا اس کے سارے پچھلے گناہ معاف کیے جاتے ہیں”۔ [البخاری]، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام اللیل میں گیارہ رکعات پڑھ لیتے تھے۔ ان کے اندر لمبی قرأت کرتے تھے، جیسا کہ ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے ثابت ہے، اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: "رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی ؟ آپؓ نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان دونوں میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے”۔ [مسلم]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اپنے اہل وعیال کو جگایا کرتے تھے کہ عبادت میں محنت وریاضت کریں، انہیں سونے نہیں دیتے تھے، جیسا کہ ترمذی نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی روایت سے نقل کیا ہے کہ "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اپنے اہل وعیال کو جگائے رکھتے تھے”۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ جو شخص اس میں امام کے ساتھ قیام اللیل کرے گا، یہاں تک کہ نماز اختتام ہو، اس کے لیے پوری رات کا قیام اللیل لکھ دیا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے: "جو نماز ختم ہونے تک قیام اللیل میں امام کے ساتھ کھڑا رہا، اسے پوری رات کے قیام کا اجر ملے گا”۔ [رواہ ابن ماجہ]
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات تک رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے رہے۔ عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے”۔ [مسلم]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعتکاف کرنے کی ایک وجہ لیلہ القدر کی تلاش تھی۔ عائشہ رضی عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ "لیلہ القدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو” یہ ایسی رات ہے جس کے عمل کو اللہ تعالیٰ نے ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل قرار دیا ہے، اور محروم وہ ہے جو اس رات کے خیر سے محروم رہا ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: لیلہ القدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ [القدر: 3]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں حسن اخلاق پر ابھارتے تھے اور کسی کو تکلیف دینے سے منع کرتے تھے۔ ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "روزہ ڈھال ہے اور جب تم میں سے کوئی روزہ دار ہو تو اسے چاہیے کہ نہ گالی دے اور نہ جھگڑا کرے اور اگر کوئی شخص اسے لڑائی پر اکسائے یا برا بھلا کہے تو وہ جواب میں یہ کہہ دے: میں روزہ دار ہوں، میں روزہ دار ہوں”۔ [ابوداؤد]، اور فرمایا: جس شخص نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو اس کا کھانا پینا چھوڑنے سے کوئی غرض نہیں ہے۔ [البخاری]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں زیادہ دعائیں مانگتے تھے۔ سنن ترمذی میں عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتی ہیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ اگر میں لیلہ القدر کو پا لوں تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟ فرمایا: جو میں مانگتا ہوں: "اے میرے اللہ تم بہت زیادہ معاف کرنے والے، کرم کرنے والے ہو، تمہیں پسند ہے معاف کرنا، پس مجھے معاف کرو”۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں کھانا کھلاتے تھے اور اپنے صحابہ کو اس بات کی ترغیب دیتے تھے اور بعض دوسری صفات اپنانے کی تلقین کرتے جن سے محبت پھیلتی ہے اور ان سے فرماتے: اے لوگو سلام کو عام کرو، لوگوں کو کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو اور رات میں نماز پڑھو، جب باقی لوگ سورہے ہوں، تاکہ جنت میں سلامتی سے داخل ہوجاؤ”۔ [احمد والترمذی]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں جہاد کی پکار پر لبیک کہا اور غزوۂ بدر کے سب سے بڑے معرکے میں شریک ہوئے، جو مؤرخہ 17 رمضان المبارک ہجرت کے دوسرے سال پیش آیا۔ اس میں کفر کے بڑے بڑے سرخیل ابو جہل عمرو بن ہشام ، أمیہ بن خلف اور عاص بن ہشام بن مغیرہ مارے گئے۔ یہ وہ واقعہ ہے جس نے تاریخ کا رخ ہی بدل ڈالا، اسی طرح فتح مکہ بھی رمضان میں ہجرت کے آٹھویں سال پیش آیا۔
یہ رمضان المبارک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ہدایات ہیں۔ یہ رمضان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اور سنت رہی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہیے کہ اس بابرکت مہینے کا حق پہچانیں اور کما حقہ اس کی قدر کریں۔ اس کے دنوں اور راتوں کو غنیمت سمجھیں۔ شاید کہ ہم اللہ کی خوشنودی حاصل کرسکیں، تاکہ اللہ ہمیں دنیا و آخرت کی سعادت نصیب کرے۔
مآخذ وحوالہ جات:
اسلام اون لاین: رمضان کی تیاری میں نبی کریم صلعم کی ہدایات
ماہر جعوان: رمضان المبارک میں نبی صلعم کی زندگی
الجزیرہ: رمضان میں نبی صلعم کے دن اور راتیں کیسی تھیں ؟
ڈاکٹر عبد الحمید انیس: رمضان میں نبی صلعم کی زندگی
امام المسجد ویبسائٹ: رمضان میں نبی صلعم کا حال
مترجم: سجادالحق